آئینہ بن کر کبھی ان کو بھی حیراں دیکھیے

look into the mirror

look into the mirror

آئینہ بن کر کبھی ان کو بھی حیراں دیکھیے
اپنے غم کو ان کی صورت سے نمایاں دیکھیے

اس دیارِ چشم و لب میں دل کی یہ تنہائیاں
ان بھرے شہروں میں بھی شامِ غریباں دیکھیے

عمر گزری دل کے بجھنے کا تماشا کر چکے
کس نظر سے بام و در کا یہ چراغاں دیکھیے

دیکھیے اب کے برس کیا گل کھلاتی ہے بہار
کتنی شدت سے مہکتا ہے گلستاں دیکھیے

اے منیر اس انجمن میں چشمِ لیلیٰ کا خیال
سردیوں کی بارشوں میں برق لرزاں دیکھیے

منیر نیازی