آج کی شب بھی ہو ممکن جاگتے رہنا

sleepless nights

sleepless nights

آج کی شب بھی ہو ممکن جاگتے رہنا
کوئی نہیں ہے جان کا ضامن جاگتے رہنا

قزاقوں کے دشت میں جب تک قافلہ ٹھہرے
قافلے والو، رات ہو یا دن، جاگتے رہنا

تاریکی میں لپٹی ہوئی پر ہول خاموشی
اس عالم میں کیا نہیں ممکن، جاگتے رہنا

آہٹ آہٹ پر جانے کیوں دل دھڑکتا ہیں
کوئی نہیں اطراف میں، لیکن جاگتے رہنا

رہنما سب دوست ہیں لیکن اے ہم سفرو
دوست کا کیا ظاہر، کیا باطن جاگتے رہنا

حمایت علی شاعر