آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا
Posted on March 30, 2012
By Adeel Webmaster
بشیر بدر
alone man walking on beach
آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
بے وقت اگر جائوں گا سب چونک پڑیں گے
اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
جس دن سے چلا ہوں مِری منزل پہ نظر ہے
آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا
یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے مِرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
پتھر مجھے کہتا ہے مِرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چُھو کر نہیں دیکھا
بشیر بدر