ابھی کچھ دن لگیں لگے

sad man

sad man

ابھی کچھ دن لگیں لگے
راستوں کو بھول جانے میں
دلِ ناکام سے ساری
وفائیں خود مٹانے میں

ابھی تو رات کی سیاہ کاری ہے
چاند تارے سفر میں ہمراہ ہیں
یہ تیرا غم ہے یا محبت ہے
ہم تو بس دائروں میں گمراہ ہیں

زخم دل کے ابھی مہکتے ہیں
غمِ جاناں بھلا نہیں سکتے
ہجر کی راہ بڑی قاتل ہے
عمر تنہا بِتا نہیں سکتے

گھر میں بکھری پڑی ہے تنہائی
میری بانہیں بُلا رہی ہیں تمہیں
رنگ، خوشبو، ستارے، جگنو، بادل
سب ہوائیں بُلا رہی ہیں تمہیں

تجھ کو پانا ہے عمر بھر کے لیے
ٹوٹ کر بس تمہیں ہی چاہا ہے
اپنی اُن ٹوٹتی سانسوں کی قسم
زندگی سے یہ میرا وعدہ ہے

امجد شیخ