امریکا کی پاکستان کو انگوٹھا اور بھارت کو بوسہ

america

america

ہم متعدد بار اپنے اِن ہی کالموں میں لکھ چکے ہیں کہ امریکا پاکستان کو صرف اور صرف اپنے مقاصداور مفادات کے لئے ہی استعمال کررہاہے اور یہ اس وقت تک پاکستان کو لفظوں کی لولی پاپ کی آڑ میں بہلاتا اور چمکارتا رہے گا جب تک یہ اپنے مقاصدمیں سوسے دوسو فیصد تک کامیابی حاصل نہیں کرلیتا مگریہاں اِن تمام باتوں کے باوجود بڑے افسو س کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور کچھ اہم اداروں کے ذمہ داراں یہ سب کچھ جانتے بوچھتے ہوئے بھی کہ دنیا کا دہشت گردِ اعظم امریکا اِنہیں استعمال کررہاہے یوںپھربھی یہ اِس کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور اِس سے محض نام نہاد ملکی تعمیروترقی اور خوشحالی جو کہیں نظر نہیں آتی ، آج بھی عوام مہنگائی، بھوک وافلاس، کرپشن، اقرباپروی، لوٹ مار، دہشت گردی، قتل وغارت گری، بجلی وتوانائی کے بحرانوںاورصحت و تعلیم جیسے مسائل سے دوچار ہیں اور اِن میںدن بدن خرابی آتی جارہی ہے اوراِن کی حالتِ زندگی بدسے بدتر ہوتی جاری ہے اِسے سدھانے  کے عوض ڈالروں کی شکل میں ملنے والی امداد نمابھیک اور اکثر سود درسود کی ادائیگی کے بدلے میںملنے والے قرضوں کی وجہ سے اِس کے ساتھ ایسے نتھی ہوکر اِس کی تسکین اور تشفی کے لئے کام کررہے ہیںکہ جیسے اِن کی زندگیوں کا ضامن ہی اِن کا یہ عمل رہ گیاہے جبکہ باوجود اِس کے کہ یہ بھی اچھی طرح سے جانتے ہیںکہ یہ(امریکا) اِن سے جتنے بھی کام لے رہاہے وہ غلط ہیں اِس پر ہمارے لئے تو یہاںسخت حیرانگی اور پریشانی کا مقام تویہ ہے کہ اِس کے باوجود بھی اِن سب نے خود کو دیدہ و دانستہ طور پر امریکی مقاصد کی تکمیل تک نہ صرف اپنی انااور حب الوطنی کے مقدس جذبوں کو پاش پاش کیا ہواہے بلکہ ملک کی خودمختاری اور استحکام تک کو اِس کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔  جبکہ اِدھر ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور دیگر اہم اشخاص کے امریکا پر قربان جانے والے رویوں کے برعکس ادھر امریکا ہے کہ یہ پاکستان کو انگوٹھااور بھارت کو بوسہ دیتارہتاہے اور واہ رے….امریکا ایک تو ہے کہ اِس کے باوجود بھی تیراہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوںاور عوام پر اِس بات کے لئے مسلسل دباو ہے کہ یہ تجھ سے ڈالروں کی وصولی کے بدلے تیرے لئے حق ِ دوستی و حقِ ہمدردی اورحقِ محبت والفت اداکرتے رہیں اور یہ اس حد تک پہنچ جائیں جیسے شمع کی محبت میں پروانے اِس کے گرد چکرلگاتے ہوئے فناہوجاتے ہیں جہاں سوائے فناکے اور کوئی دوسراراستہ نہیں رہ جاتا…. جیساکہ آج بھی ہمارے حکمران ، سیاستدان اور ہمارے اہم اداروں کی شخصیات اِس کی توقعات سے بڑھ کربھی کر ہی رہی ہیں مگراِس پر بھی امریکا کی جانب سے ڈومور…ڈومور کی لگنے والی رٹ کا صرف ایک ہی مطلب رہ جاتاہے کہ تم وہ سب کچھ کرگزرو جو ہم چاہتے ہیں ۔ اِس صورت حال میں کہ جب پاکستان پہلے ہی وہ سب کچھ کرگزرہاہے جو امریکا اور نیٹوافواج بھی اب تک نہیں کرسکی ہیں تو پھراِس پر امریکا کی ڈومور کی رٹ کسی بھی صورت میں پاکستان کے لئے مناسب نہیں رہ جاتی ہے کہ امریکا ہم سے مذیدڈومور کی ضد کرے وسے تو اِس موقع پرسوچنے اورغور کرنے کے کئی پہلو سامنے آتے ہیںجن کا اب تک ملک کی اٹھارہ کروڑ عوام صرف ایک یہی نتیجہ نکال چکے ہیںکہ امریکا ہمیں افغانستان میں جاری اپنی جنگ میں جھونکے رکھ کرہمیں ہر طرح سے مفلوج کرکے ہمیںہر شعبے میں محدود کرناچاہتاہے اور بھارت کو جنوبی ایشیا کا شہنشاہ بناکرسامنے لاناچاہتاہے اِن دونکات کے علاوہ ہم پاکستانیوں کو اور کچھ معلوم نہیں ہوسکاہے کہ امریکا اور ہم سے کیاچاہتاہے…؟  جبکہ ہمارے حکمران اِن تمام باتوں سے انجان بنے ہوئے ہیں اِس پر پاکستانی عوام یہ سوچنے پربھی مجبور ہیں کہ وہ ایساکیوں کررہے ہیں…؟اور کس لئے کررہے ہیں اِس کا کچھ پتہ نہیں ….؟؟ اور حیرت اور تعجب کی ایک بات تو یہ بھی ہے کہ جب اِن حضرات سے اِن کے امریکا کے ساتھ روارکھے گئے نرم گوشے اور لچکدار مراسم سے متعلق دریافت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اِن کے ماتھے پر سرد موسم میں بھی پسینے آنے لگتے ہیں اور یہ آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے کنی کٹاکر نکل بھاکتے ہیں یا پھر جواب نہ بننے کی صورت میں بغلیں جھانکنے لگتے ہیںیہ اہلِ دانش اور عوام کی جانب سے پوچھے گئے اِس ایک سوال کا بھی تسلی بخش جواب نہیں دے پاتے کہ وہ اپنے کسی ایک جملے سے ہی اِنہیں مطمئن کرسکیں کے وہ امریکا کی جنگ میں امریکا کا ساتھ دیتے دیتے اِس کی جنگ کو اپنی جنگ کیوں بنابیٹھے ہیں….؟؟  تاہم اِس موقع پر ہماراخیال یہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان ہم نے اٹھایاہے اور اِس کے باوجود بھی امریکا کی خواہش ہے کہ یہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی ہر شعبہ ہائے زندگی میں عالمی سطح پر پزیرائی جاری رکھے جس میں دن بدن اضافہ ہی ہوتاجارہاہے اِس صورتِ حال کے منظراور پس منظر میں ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے پاس کوئی جواب ہی نہیں ہے کہ یہ اپنے لوگوں کو کچھ بتاکر مطمئن کرسکیں کہ وہ امریکا کی جنگ میں اِس کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں…؟؟جبکہ اِس کی ساری نوازشیں بھارت پر جاری ہیں اور پاکستان کے حصے میں صرف انگوٹھا آرہا ہے۔ اب اِس حقیقت سے انکارکرنامشکل ہوگیاہے کہ امریکا نے مٹھی بھرڈالرزکے بدلے پاکستان کو اپنی جنگ میں بکرابنالیاہے جب اور جس طرح اِس کا دل چاہتاہے اِس کو قصائی نمادشمن نے سامنے لاکھڑاکرتاہے اور خود چھپ کر تماشہ دیکھتارہتاہے اور دوسری طرف اِس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اپنی جنگ میں پیش کئے گئے پاکستان کے مثالی کردار کو نہ صرف خود امریکامشکوک نگاہ سے دیکھ رہاہے بلکہ اب اِس کے مورال کو دنیاکے سامنے بھی نیچادکھاتے رہنا امریکا کا بہترین مشغلہ بن گیاہے جو کہ کسی بھی لحاظ امریکا کے انتہائی مخلص ترین دوست کے لئے مناسب نہیں ہے۔ دوسری جانب اپنی اِسی روش کوبرقرار رکھتے ہوئے امریکا کی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے گزشتہ دنوں 21ویں صدی کے اہم مسائل فوری اور دیرپابنیادوں پرحل کرنے کے لئے پاکستان کو دانستہ طور پر نظراندازکرتے ہوئے تین ممالک بھارت، چین اور امریکا کے درمیان مضبوط وتعمیری تعلقات قائم کرنے کی تجویز پیش کی اور بالخصوص بھارتی قیادت پر زوردیااوراِنہیں اِس بات کا پابندبناتے ہوئے کہاکہ بھارت صرف جنوبی و وسطی ایشیاکے مستقبل کو بہتربنانے کے لئے ہی نہیں بلکہ ایشیاپیسفک کے تابناک مستقبل و ترقی کے لئے بھی مددگاربنے اور اِس کے ساتھ ہی ہیلری کلنٹن نے اپنی پیش کردہ تجویز میں بھارتی قیادت کا کاندھا تھپتپاتے ہوئے اِن سے کہاکہ نئی دہلی کو ابھی ہماری قیادت میں بہت آگے جانا ہے یہ جس طرح ہمارے ساتھ افغانستان میں کام کررہاہے اِسی طرح خاموشی سے کرتارہے اور جنوبی وسطی ایشیامیں اپنی شہنشاہت کا تاج اپنے سر پر سجانے کے لئے اپنی کوششوںمیں مصروف رہے اور نئی دہلی مشرق کو دیکھے نہیں بلکہ مشرق میں اہم کردار اداکرے اور اِسی طرح امریکا کی دیکھادیکھی دوسری جانب دنیاکے دوسرے اہم اور بڑے ملک روس نے بھی بھارتی قیادت سے گلے ملتے ہوئے اِن کے شہریوں، تاجروں ، طالبعلموں اور سیاحوں کے لئے بھی اپنے ویزے میں نرمی اور آسان بنانے کے معاہدے کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی یعنی 450میں سے428ارکان نے ووٹ دیئے اِس طرح دونوں ملک ایک دوسرے کے شہریوں کو ایک سال کاملٹی پل ویزے بھی جاری کریں گے۔
اِس طرح پہلی بار آمد پر اِن کے شہری بلاکسی ہیل حجت کے 180دن قیام کرسکیں گے اِس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے غنیمت جانا اور پاکستان کا نام لئے بغیرخطے میں نئی دہلی کے کردار کوبرملا سراہاتے ہوئے کہاکہ یہ پورے علاقے کے لئے ایک فقیدالمثال ہے اور بھارتی قائدانہ کردار کی ایک اور مثال دیتے ہوئے لومڑی جیسی چلاک آنکھوں والی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے کہاکہ بھارت نے مستحکم ، محفوظ اور خوشحال افغانستان کے لئے دوارب ڈالر فراہم کئے کلنٹن کا کہناتھا کہ امریکاو بھارت علاقائی سا لمیت، ترقی اور توانائی سمیت دیگر کثرالجہت معاملات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے اور تعاون کرتے ہوئے کام کررہے ہیںاور ہم نے بے شمار معروف امریکی کمپنیوں کو بھارت میں کثیر سرمایہ کاری کرنے کو کہاہے جن کی ہر لحاظ سے حوصلہ افزائی کی جائے گی بس اِن کا کام صرف اتناہے کہ وہ بھارت میں سرمایہ کاری کریں اور اپنے سرمائے سے بھارت کو جنوبی و وسطی ایشیاکا شہنشاہ بنادیں اِس پوائنٹ آف ویو سے امریکا اپنی کمپنیوں کا خیرمقدم کرے گااِس کے علاوہ کلنٹن نے بھارتی قیادت کو اِس بات کا بھی یقین دلاتے ہوئے کہاکہ آئندہ دنوں میں واشنگٹن میں امریکا ، بھارت ہائرایجوکیشن کانفرنس منعقدہوگی جس میں امریکا زیادہ سے زیادہ انڈین طلباو اساتذہ کو امریکا میں تعلیم کے موقع فراہم کرنے کا خصوصی اعلان کرے گااور اتنی ہی تعداد یا اِس سے زائدکو امریکی طلبافیکلٹی کو تعلیم کے لئے انڈیابھیجاگادونوں ممالک کے اِس قسم کے اقدامات سے امریکااور بھارت کے عوام میں قربت اور اپنائیت کا جذبہ پروان چڑھے گا تو وہیںقریبی ممالک کے عوام میں بھی یہ تاثر ضرورپیداہوگاکہ امریکااپنے پیاروں کے لئے کیاکچھ کرسکتاہے۔امریکا کی جانب سے بھارتیوں پر ہونے والی اِس کرم نوازی پر ہماراخیال یہ ہے کہ امریکا بھارت پر اپنی اتنی مہربانیاں محض اِس لئے کررہاہے کہ وہ پاکستانی حکمرانوں ، سیاستدانوں اور عوام کو یہ بتااور دکھاکر اِنہیں بلیک میل کرے اور اِنہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرسکے کہ امریکا اپنے دوستوں کے لئے کتنا مہربان ہوتا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا بھارت کے ساتھ جتنی بھی مہربانی کیوں نہ کرلے مگر بھارت امریکا کو ایک موقع پر ضرور دھوکہ دے جائے گا کیونکہ چالاکی ، ہوشیاری اور عیاری ومکاری بھارتیوں کے خون میں شامل ہے وہ کسی بھی موقع پر امریکا کا اِس طرح سے کبھی بھی ساتھ نہیں دے سکے گاجس طرح آج پاکستان مسائل کا شکار ہوکربھی امریکا کا ساتھ دے رہاہے حتیکہ اِس کی جنگ کو اپنی بناکر اب خود ہی آگ میں جل رہاہے اور دوسری جانب امریکا کو یہ بات بھی اچھی طرح سے ذہن میں ضرور رکھنی چاہئے کہ جبکہ امریکا کی تاریخ کے سب سے بڑے کریڈٹ کارڈ فراڈ میں 13بھارتی باشندوں پر فردِ جرم بھی عائدکردی گئی ہے جونیویارک کی عدالت کے مطابق 13ملین ڈالر کے فراڈمیں تیرہ بھارتی ملوث تھے۔تو پھر امریکا کس طرح اپنے دوست پاکستان کو چھوڑکر بھارت پر اپنی نوازشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
تحریر :  محمد اعظم عظیم اعظم