اپنے لٹنے کے سبب تک پہنچے

labour

labour

اپنے لٹنے کے سبب تک پہنچے
سلسلے عالی نسب تک پہنچے

توڑ ڈالیں گے وہ طبقات کے بت
بت شکن عظمتِ رب تک پہنچے

چند ہاتھوں میں ہے دولت سب کی
معجزہ کوئی کہ سب تک پہنچے

کارخانوں کے پسے مزدورو
چیخ بھی بزمِ طرب تک پہنچے

خاک خاکی ہی اڑا سکتے ہیں
خلق بس رنج و تعب تک پہنچے

پہلے مستور کرو پردوں میں
پھر حقیقت کسی لب تک پہنچے

چھوڑ بھی دیجئے مقبوضہ زمیں
جانے کب بات غضب تک پہنچے

ڈاکٹر سعادت سعید