ایک دریا تھا اور کنارہ تھا

river dogs house

river dogs house

ایک دریا تھا اور کنارہ تھا
میرا گائوں بہت ہی پیارا تھا

چھت ٹپکتی تھی بارشوں میں کبھی
گھر تھا کچا مگر ہمارا تھا

ہاتھ سر پر کسی کا ہونے سے
دل کو ڈھارس سی تھی سہارا تھا

چھوڑ کر سب وہاں چلے آئے
ہمکو دیوانگی نے مارا تھا

گھر کی ہر چیز بکھری بکھری تھی
میرا دل بھی تو پارا پارا تھا

پائوں پکڑے صحن کی مٹی نے
اور منہ دیکھتا چوبارا تھا

دل جو ساون میں مل کے دھڑکے تھے
اک تمہارا تھا اک ہمارا تھا

لے چلو پھر مجھے وہیں ماہ رخ
میں نے بچپن جہاں گزارا تھا

ماہ رخ زیدی