ایک شعلہ ساگرا شیشے سےپیمانےمیں

khumar barabankvi

khumar barabankvi

ایک شعلہ ساگرا شیشے سےپیمانےمیں
لو کرن پُھوٹی سویرا ہوا میخانے میں

کفر و اسلام ہم آغوش ہیں میخانے میں
کعبہ شیشے میں ہے بُت خانہ ہے پیمانے میں

کیسی مبہوت سے بیٹھے ہیں جنابِ زاہد
جیسے پہلے ہی پہل آئے ہیں میخانے میں

تو قیامت سے ڈراتا ہے ہمیں اے واعظ
آتی رہتی ہے شب وروز یہ میخانے میں

مدھ بھری آنکھیں یہ ساقی کی الٰہی توبہ!
اور میخانے بھی آباد ہیں میخانے میں

سمت کعبہ جا نکلے کبھی جانب دیر
آج پہنچے ہیں بھٹکے ہوئے میخانے میں

جن کی توحید پرستی کی تھی شہرت وہ خمار
آج مصروفِ پرستش تھے صنم خانے میں

خمار بارہ بنکوی