ایک کہانی بڑی پرانی

struggle

struggle

پرانے زمانے میں چین کے شمالی علاقہ میں ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ اس کے مکان کی سمت جنوب کی طرف تھی۔ اس بوڑھے آدمی کی مشکل یہ تھی کہ اس کے دروازے کے سامنے دو اونچے اونچے پہاڑ کھڑے ہوئے تھے ۔

پہاڑوں کی وجہ سے سورج کی کرنیں اس کے گھر میں کبھی نہ پہنچتی تھیں ۔ ایک دن اس بوڑھے آدمی نے اپنے جوان بیٹوں کو بلایا اور کہا کہ آؤ ہم اس ( پہ…اڑ) کو کھود کر یہاں سے ہٹا دیں تاکہ سورج کی کرنیں ہمارے گھر میں بلاروک ٹوک داخل ہو سکیں ۔

بوڑھے آدمی کے پڑوسی کو اس کا یہ منصوبہ معلوم ہوا تو وہ اس پر ہنسا۔ اس نے بوڑھے آدمی سے کہا: میں یہ جانتا تھا کہ تم ایک بے وقوف آدمی ہو لیکن مجھے یہ گمان نہ تھا کہ تم اتنے زیادہ بے عقل ہو گے ۔

آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنی کھدائی کے ذریعے ان اونچے پہاڑوں کو یہاں سے ہٹادو۔

بوڑھے آدمی نے نہایت سنجیدگی کے ساتھ جواب دیا: تمہارا کہنا درست ہے لیکن اگر میں مر گیا تو اس کے بعد میرے بیٹے اس کو کھودیں گے ۔ ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے ، اور پھر ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے ۔ اس طرح کھدائی کا یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔

تم جانتے ہو کہ پہاڑ آئندہ اور زیادہ بڑے نہیں ہوجائیں گے ۔ ہر مزید کھدائی ان کے حجم کو کم کرتی رہے گی۔ اس طرح آج کے دن نہیں تو کسی اگلے دن یہ مصیبت ہمارے گھر کے سامنے سے دور ہو چکی ہو گی۔

یہ کہانی بہت خوبصورتی کے ساتھ بتا رہی ہے کہ بڑی کامیابی کے لیے ہمیشہ بڑا منصوبہ درکار ہوتا ہے ۔ اگر آپ اس دنیا میں کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو بڑے منصوبہ کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے اور ان تمام تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے جو ایک بڑے منصوبے کو مسلسل چلانے کے لیے ضروری ہیں ۔

koshish

koshish

یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کے مقابلہ میں ان کے حل کی طاقت زیادہ ہوتی ہے ۔ مسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں اور حل ہمیشہ لامحدود۔

اگر آپ حل کی اسکیم کو نسل درنسل چلا سکیں تو آپ ہر پہاڑ کو کاٹ سکتے ہیں اور ہر دریا کو عبور کرسکتے ہیں۔ جو شخص لگاتار عمل کرنے کے لیے تیار ہو اس کے لیے کوئی پہاڑ پہاڑ نہیں اور کوئی دریا دریا نہیں ۔

مصنف: محمد زاہر نورالبشر