بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ

night street alone man

night street alone man

بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ
کس نگری میں آ نکلے ہیں ساجد ہم دیوانے لوگ

ایک ہم ہی ناواقف ٹھرے روپ نگر کی گلیوں سے
بھیس بدل کر ملنے والے سب جانے پہچانے لوگ

دن کو رات کہیں سو برحق صبح کو شام کہیں سو خوب
آپ کی بات کا کہنا ہی کیا آپ ہوئے فرزانے لوگ

شکوہ کیا اور کیسی شکایت آ کر کچھ بنیاد تو ہو
تم پر میرا حق ہی کیا ہے، تم ٹھہرے بیگانے لوگ

شہر کہاں خالی رہتا ہے یہ دریا ہر دم بہتا ہے
اور بہت سے مل جائیں گے ہم ایسے دیوانے لوگ

سنا ہے اس کے عہد وفا میں ہوا بھی مفت نہیں ملتی
ان گلیوں میں ہر ہر سانس پہ بھرتے ہیں جرمانے لوگ

اعتبار ساجد