بچے کی شخصیت آپ کا عکس!

small child

small child

بچپن میں سیکھا گیا سبق انسان تا عمر یاد رکھتا ہے۔ بچوں کو اچھی باتیں سکھانے اور اچھی عادات و اطوار سے متعارف کروانے کیلئے یہ عمر ” آئیڈیل ” تصور کی جاتی ہے۔

آنکھ کھولتے ہی بچہ اپنے والدین اور اہلخانہ کو اپنے اردگرد پاتا ہے، اسلیے گھر بچے کی پہلی درسگاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ ابتدائی عمر سے ہی بچے ماں باپ کے طرز عمل پر غور کرتے ہیں اور پھر اسکی تقلید کرتے ہیں۔

اگر والدین مستقبل میں اپنے بچے کو اچھا انسان بنانے کے خواہش مند ہیں تو پہلے اپنی ذات کو ” رول ماڈل” بنانا ضروری ہے۔

پرورش کے دوران والدین کو محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ بچپن ہی سے بچوں کو بڑوں کے احترام اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آنے کی تربیت دیں اور خود بھی اس کا عملی مظاہرہ کریں۔

couple fighting

couple fighting

بچوں کے سامنے تیز آواز اور تلخ لہجے میں بات کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ والدین کے اس انداز گفتگو کا اثر بچوں پر بھی پڑتا ہے۔

عمر کے ساتھ ساتھ وہ اس لہجے کے عادی ہو جاتے ہیں اور پھر یہ انداز ان کی گفتگو میں بھی جھلکتا ہے۔

جھوٹ بولنا اچھی عادت نہیں۔ ماں باپ چھوٹی عمر سے ہی بچے کو یہ بات سمجھانا شروع کر دیتے ہیں لیکن اکثر بچے پھر بھی جھوٹ بولتے ہیں۔

والدین پریشان رہتے ہیں کہ ان کی یہ عادت کیسے ترک کرائی جائے؟ عام مشاہدہ ہے کہ بعض اوقات والدین بچوں کو بہلانے پھسلانے کے لیے وعدے کر لیتے ہیں لیکن وقت آنے پر جب بچہ وعدہ یاد دلاتا ہے تو وہ اپنا وعدہ پورا نہیں کر پاتے اور ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔

بچوں کے ذہن چونکہ ناپختہ ہوتے ہیں لہٰذا والدین کے ایسے رویے ان کے ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وقت پڑنے پر وہ بھی اپنے مفادات اور بچاؤ کے لیے جھوٹ بول دیتے ہیں۔ آہستہ آہستہ یہ عادت پختہ ہو جاتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین اپنے قول و فعل میں تضاد ہرگز نہ رکھیں تاکہ بچے بھی ان سے یہ سبق حاصل کر سکیں۔

دوسروں کے کام آنا اچھا فعل ہے۔ اس عمل سے اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتا ہے۔ بچوں کے دل میں دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کریں۔ انہیں غریبوں، محتاجوں، اور مسکینوں کی مدد کرنا سکھائیں۔

اس مقصد کے لیے سبق آموز کہانیاں سنائیں اور اختتام پر یہ ضرور پوچھیں کہ انہوں نے کہانی سے کیا سبق حاصل کیا؟

Father advising son

Father advising son

دانستہ اور نادانستہ غلطی سرزد ہو جانے پر بچے کو شرمندہ ہونے اور معذرت کرنے کی عادت ڈالیں۔ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر ڈانٹنے، مارنے کے بجائے شائستگی سے سمجھائیں۔ یہ طرز عمل بچے میں باغیانہ رویہ پیدا نہیں کرے گا۔

یاد رکھیں بچے والدین سے ہی سیکھتے ہیں۔ لاشعوری طور پر والدین کے ہر عمل کو درست سمجھتے ہیں۔ تربیت کے مراحل میں ماں باپ کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ان کی اچھی شخصیت کا تاثر بچے پر بھی اچھا اثر ڈالے گا اور بطور ایک رول ماڈل وہ ہر کام میں ان کی تقلید کرے گا۔

اس طرح اچھی عادتیں اس کی شخصیت کا حصہ بن جائیں گی۔