تجھ سے بچھڑ کے تنہا نہ چلتے پر کیا کریں

alone at beach

alone at beach

تجھ سے بچھڑ کے تنہا نہ چلتے پر کیا کریں
دل نے قبول ہی نہ کیا ہمسفر کوئی

ساحل پہ ساری عمر بھی بیٹھے رہو تو کیا
کب آشنا ہوئی ہے کسی کی لہر کوئی

فرصت نہیں ہے جیب و گریباں سے ہاتھ کو
کیا تازہ واردات میں اب پیٹے سر کوئی

اس دور کی ہیلو سے کوئی فائدہ نہیں
کیا دستکوں سے ہوتا ہے آباد گھر کوئی

کر دیجیے غرق ساغر مے کائنات کو
کیا فکرِ بینوائی شام و سحر کوئی

شاہد رضوی