ترکی کی آزادی: 20 جنوری 1921

1908 میں ترک بغاوت کے کچھ عرصے بعد ہی بلغاریہ نے آزادی کا اعلان کردیا۔ آسٹریا نے بوسنیا ہرزیگووینا کو اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ Crete نے یونان کے ساتھ اتحا د کر لیا بلقان نے جنگ کا اعلان کردیا اور البانیہ اور مونٹی نیگرو کا قیام عمل میں آیا۔ سربیا اور رومانیہ نے اپنی حدود میں اضافہ کیا۔ -1911-12 میں اٹلی کے ساتھ جنگ کے نتیجے میں Tripolitania اور Dodecanese سے محروم ہونا پڑا۔ اتحادی دستوں نے 13 نومبر 1918 کو استنبول میں قدم رکھے اور ایک فوجی انتظامیہ تشکیل دی۔ 1919 میں فرانس Ayntab, Mar'ash اور Adana حاصل کرچکا تھا۔ اطالویوں نے Antalya اور برطانویوں نے Samsun اور Dardanelles میں قدم رکھے۔ 15 مئی کو یونانی عظمیر میں اترے اور Anatolia کو عظیم تر یونان میں شامل کرنے کیلئے آگے بڑھنا شروع کیا۔

Army Inspector Mustafa Kamal

Army Inspector Mustafa Kamal

ایک آرمی انسپکٹر مصطفی کمال فوجی دستوں کو غیر مسلح کرنے کے عمل کی نگرانی کیلئے 19 مئی کو سیمسن، جنوبی Anatolia آیا لیکن کمال کا اصل مقصد غیر ملکی قبضے کے خلاف قومی مزاحمت کو منظم کرنا تھا۔ استنبول کو اس کی کاروائیوں پر شک ہوگیا اور اس کی تعیناتی کو منسوخ کردیاگیا۔ جولائی1919 میں کمال نے استعفی دے دیا اسطرح قومی آزادی کی تحریک کا آغاز ہوا۔ استنبول میں موجود برطانویوں نے قوم پرستوں کو گرفتار کرکے مالٹا بھیج دیا ۔کمال نے انقرہ میں انتخابات کا اعلان کیا اور23 اپریل 1920 کو گرینڈ نیشنل اسمبلی کا افتتاح کیا۔ اسمبلی نے دستے اور ساز و سا مان اکٹھا کرنا شروع کیا۔ معاہدہ Serves نے جس پر10 اگست 1920 کو دستخط ہوئے عثمانی سلطنت کو استنبول اور شمالی Anatolia تک محدود کردیا جبکہ باقی علاقے اتحا دیوں کو دے دیے گئے۔ مجاہدین آزادی کی بڑی کا میابی آرمینیا کے خلاف تھی جنہوں نے Kars خالی کرکے 3 دسمبر 1920 کو معاہدے پر دستخط کردیے۔ اگست 1921 میں یونانیوں کو شکست ہوئی جس کے بعد کمال کو اتا ترک اور غازی کے القاب سے نوازا گیا۔ فرانس کی پیش قدمی کو1920 میں روک دیا گیا اور 1921 میں ایک معاہدے پر دستخط ہوگئے اطالویوں نے Anatolia چھوڑدیا اور گرینڈ نیشنل اسمبلی نے حکومت کا کنٹرول سنبھال لیا اور رفتہ رفتہ ملک میں اپنی حاکمیت کا دائرہ وسیع کرلیا۔