جب سے وہ مہہ جبیں میرے خوابوں میں آ گیا

جب سے قلم میں عکس محمد سما گیا
ہر سخن میری نعت کا خوشبو لٹا گیا

پرواز ہو گئی میری افلاک سے بلند
جب سے وہ مہہ جبیں میری خوابوں میں آگیا

دیکھا نہیں ہر ایک نے ہر جان ہے نثار
خوشبو وہ ایسی زلفوں کی اپنی پھیلا گیا

کیا راز تھا اشارہ انگشت پاک میں
تابندہ چاند فلک سے قدموں میں آگیا

جو اشک بھی زمیں پہ گرے انکے عشق میں
ہر اشک بنکے لفظ غزل اک بنا گیا

سوچا تھا آئیں گئے انہیں دلواں سناؤں گا
بے خود میں یوں ہوا کہ نہ کچھ بھی کیا ھیا

میں تو تھا ایک ذرہ پر اس نے خرید کر
بے مول حجہ کو بھی وہ پارس بن گیا

شعر و سخن نعیمی تیرے مستند ہوئے
بن کے سراپا نعت خود قرآن آ گیا

تحریر : غلام مصطفےٰ نعیمی