جگنوئوں کو چھپائے پھرتی ہے مٹھیوں میں

sad and alone girl

sad and alone girl

نجانےکن غم کے جگنوئوں کو چھپائے پھرتی ہے مٹھیوںمیں
کئی دنوں سے اداس رہتی ہے ایک لڑکی سہیلیوں میں

کبھی تویوں ہومحبتوں کی مٹھاس لہجوں میں گھول دیکھیں
گزرتی جاتی ہے عمر ساری اداس باتوں کی تلخیوں میں

ہماری خواہش کےراستوں میںمہک رہی ہے وفا کی خوشبو
محبتوں نے بدل دیے ہیں تمام منظر اداسیوں میں

ہمیں خبر ہے ہوا مخالف ہے روشنی کے پیامبر کی
چراغ پھر بھی جلائے رکھتے ہیں ہم محبت کے آندھیوں میں

یہ جانتے ہیں کہ تیری فطرت وفا سے نا آشنا ہے پھر بھی
تری طرف سے لگائے رہتے ہیں اپنے دل کو تسلیوں میں

کبھی کبھی تو محبتوں کے یقین لہجے میں گفتگو ہو
کہیں تو میرا بھی نام آئے تری وفا کی کہانیوں میں

نوشی گیلانی