دل میں پھر درد ہوا دیر تلک

very late

very late

دل میں پھر درد ہوا دیر تلک
نہ ملی اس کو دوا دیر تلک

میں نے خوشبو کی حقیقت پوچھی
پھول خاموش رہا دیر تلک

تم نے تو صرف سنا ہی ہو گا
میں نے جو درد سہا دیر تلک

شب کو پھر میں نے سلگتا پایا
من کا خاموش دیا دیر تلک

اس نے کچھ اور کہا تھا شاید
میں نے کچھ اور سنا دیر تلک

اس نے پوچھا کہ مجھے یاد کیا؟
میں نے تب ہنس کے کہا دیر تلک

جانے والا نہیں اک پل بھی رکا
عکس آنکھوں میں رہا دیر تلک

مصلحت رہ گئی ہونٹوں پہ بتول
روح میں شور مچا دیر تلک

فاخرہ بتول