دوستوں کے ہوبہو پیکر کا اندازہ لگا

be hopeful

be hopeful

دوستوں کے ہوبہو پیکر کا اندازہ لگا
ایک پتھر کے بدن پر کانچ کا چہرہ لگا

دیکھنے والی نگاہوں میں اگر تضحیک ہے
کون کہتا تھا بھرے بازار میں میلہ لگا

خواہشوں کے پیڑ سے گرتے ہوئے پتے نہ چُن
زندگی کے صحن میں اُمید کا پودا لگا

تیرے اندر کی خزاں مایوس کر دے گی تجھے
کھڑکیوں میں پھول رکھ دیوار پر سبزہ لگا

وقت ہر دکھ کا مسیحا ہو نہیں سکتا نوید
زخم اپنے دل پہ مت احساس کا گہرا لگا

اقبال نوید