دوست خمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا

Wo Nadaan Bholi Si Ladki

Wo Nadaan Bholi Si Ladki

دوست خمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا

بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک
ہم کہیں گے حالِ دل، اور آپ فرمائیں گے کیا

حضرت ناصح گر آئیں، دیدہ و دل فرش راہ
کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں گے کیا

آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا

گر کیا ناصح نے ہم کو قید اچھا یوں سہی
یہ جنون عشق کے انداز چھٹ جائیں گے کیا

خانہ زاد زلف ہیں، زنجیر سے بھاگیں گے کیوں
ہیں گرفتار وفا، زنداں سے گھبرائیں گے کیا

ہے اب اس معمورے میں قحط غمِ الفت اسد
ہم نے یہ مانا کہ دہلی میں رہیں، کھائیں گے کیا؟

غالب