دیکھ بیت المقدس کی پرچھائیاں

bet ul muqaddas

bet ul muqaddas

دیکھ بیت المقدس کی پرچھائیاں
اجنبی ہو گئیں جس کی پہنائیاں

ہر طرف پرچم نجم دائود ہے
راہ صخرہ کے گنبد کی مسدود ہے

رفعت آخریں عالم پست کی
منزل اولیں تا سماجست کی

سجدہ گاہ عمر، مسجد پاک میں
آج خالی مصلیٰ، اٹے خاک میں

ہر طرف فوج دجال طعون ہے
منزل و سوق و بازار میں خون ہے

میں نہ لوٹوں گا، مجھ کو نہ آواز دو
جب تلک ملک میرا نہ آزاد ہو

قول ہارا تھا جس مرد بے باک نے
ہاں اسے بھی پناہ دی تری خاک نے

وہ کہ جوہر تھا شمشیر اسلام کا
ایک ہندی محمد علی نام کا

آج یوروشلم تو جو پامال ہے
روحِ آزاد کا اس کی کیا حال ہے؟

شیر محمد خان(ابن انشا)