زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا

uljhan

uljhan

زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا
دائمی ایک بھی منظر نہیں ہونے پاتا

عمر مصروف کوئی لمحہ فرصت ہو عطا
میں کبھی خود کو میسر نہیں ہونے پاتا

آئے دن آتش و آہن سے گزرتا ہے مگر
دل وہ کافر ہے کہ پتھر نہیں ہونے پاتا

کیا اس جبر مشیت کی غنیمت سمجھوں
جو عمل میرا مقدر نہیں ہونے پاتا

چشم پر آب سمولیتی ہے آلام کی گرد
آئینہ دل کا مکدر نہیں ہونے پاتا

فن کے کچھ اور بھی ہوتے ہیں تقاضے محسن
ہر سخن گو تو سخنور نہیں ہونے پاتا

محسن بھوپالی