سرخ ٹوپی

crow at wall

crow at wall

اس نے کپڑا نچوڑ کر الگنی پر لٹکایا اور منڈیر پر بیٹھے ہوئے کوے کو دیکھ کر بولی! تو جل مرے موئے کالے کلوٹے بھتنے، کائیں کائیں سے میرا مغز چاٹ لیتا ہے۔ گاؤں بھر میں کیا یہی منڈیر اچھی لگتی ہے تجھے؟ اور اس نے اپنا پرانا جوتا پوری قوت سے منڈیر پر پھینکا۔ کوا کائیں کائیں کرتا پر پھڑپھڑاتا اوپر اٹھ گیا اور پھر نمبردار کے بالا خانے کا چکر کاٹ کر اس درے کی طرف اڑ گیا جدھر سے گاؤں کے نوجوان جو فوج اور پولیس میں ملازم تھے۔
اپنے بڑے بڑے بستر کاندھوں پر دھرے اور ہاتھوں میں جلیبیوں اور پیڑوں کی پوٹلیاں لٹکائے سال سال بھر بعد اپنی ماں، بہنوں اور خدا جانے کس کس سے ملنے آتے ہیں۔

ایک اور کوا اڑتا ہوا آیا اور منڈیر کی بجائے الگنی پر بیٹھ گیا۔ دو ایک بار جھولا تو دیوار میں دھنسی ہوئی چیڑ کی کمزور لکڑی ڈھیلی ہو گئی، باہر کھسکی اور الگنی کپڑے سمیت زمین پر آ رہی کوا نمبردار کے بالاخانے کا چکر کاٹ کر اسی درے کی طرف اڑ گیا۔
اِس نے کو ے کی بارہ پشتوں کو ایسے ایسے خطاب دیے کہ پڑوسنیں چھتوں پر چڑھ آئیں ۔ ادھیڑ عمر کی ایک بنی ٹھنی بیوہ ناک پر انگلی رکھ کر بولی۔ ہے ہے کیا غضب ہو گیا کیا قیامت ٹوٹ پڑی ۔ کوے نے الگنی گرا دی؟ قربان جاؤں، میں سمجھی بہو رانی کو بچھو نے کاٹ لیا۔

crow

crow

اے یہ کوؤں کی کائیں کائیں بہت اچھا شگون ہے۔ یاد رکھو، تیرا سپاہی آج کل آیا کہ آیا۔

اسے چھٹی نہیں ملنے کی۔ وہ ابھی رنگروٹ ہے، اس نے گرد آلود کپڑے کو صابن کے میلے جھاگ میں بھگوتے ہوئے کہا لیکن اس کا دل پکار رہا تھا، پگلی رنگروٹوں کو بھی چھٹی مل سکتی ہے اور وہ تو اب رنگروٹی پاس کر چکا ہو گا اور جب اس نے اس درے کی طرف دیکھا جہاں ابھی تک ایک کوا نظر آیا جس کے سر پر ہاتھ بھر لمبا طرہ تھا اور جس کی پگڑی کا رنگ گہرا نارنجی تھا۔ جس کی مونچھیں بچھو کے تنے ہوئے ڈنگ کی طرح سرخ گالوں پر کنڈلی مارے بیٹھی تھیں اور جس کے کپڑوں سے شوں شاں کی آوازیں آتی تھیں ۔ جس کے ہاتھ میں گلابی ریشم کا ایک بہت رومال تھا اور کانوں میں عطر کی پھریریاں۔

flying crow

flying crow

درے کی ہوا اس کے وجود سے عطر کی لپٹیں اڑاتی اس کے گھر پر منڈلانے لگی۔ اچانک ایک کوا سائیں سے اس کے صحن پر سے تیر کی طرح گزر گیا اور اس نے ایک ٹھنڈی آہ بھر کر، کپڑے کو دونوں ہاتھوں سے نچوڑتے اور مروڑتے ہوئے کہا۔ غارت ہو جائے ان موئے کوؤں کی نسل۔ دھلا دھلایا کپڑا غارت کر ڈالا، موئے ضدی، بخیل۔

تحریر: احمد ندیم قاسمی