شامل مرا دشمن صفِ یاراں میں رہے گا

bewafa sanam

bewafa sanam

شامل مرا دشمن صفِ یاراں میں رہے گا
یہ تیر بھی پیوست رگِ جاں میں رہے گا

اک رسمِ جنوں اپنے مقدر میں رہے گی
اک چاک سدا اپنے گریباں میں رہے گا

اک اشک ہےآنکھوںمیںسوچمکے گا کہاں تک؟
یہ چاند زد شامِ غریباں میں رہے گا

میں تجھ سے بچھڑ کر بھی کہاںتجھ سےجُداہوں
تو خواب صف دیدئہ گریاں میں رہے گا

رگوں کی کوئی رُت تری خوشبو نہیں لائی
یہ داغ بھی دامانِ بہاراں میں رہے گا

اب کے بھی گزر جائیں گے سب وصل کے لمحے
مصروف کوئی وعدہ و پیماں میں رہے گا

وہ حرفِ جنوں کہہ نہ سکوں گا، جو کہوں بھی
اک راز کی صورت دل امکاں میں رہے گا

محسن جو حوادث کی ہوائوں میں گھرا ہوں
کیا نقشِ قدم دشت و بیاباں میں رہے گا؟

محسن نقوی