شدتیں

shiddat

shiddat

بے تحاشا ہے تجھے یاد کیا
اور بھلایا بھی بہت ہے تجھ کو
ساری رونق ہی ترے دم سے ہے
اور ترے بکھرے ہوئے غم سے ہے
جس قدر
میں نے تعلق ترا محسوس کیا
اتنی گہرائی تو روحوں میں ہوا کرتی ہے
جس قدر
میں نے تری ذات کو خود میں پایا
اتنی یکتائی کہاں ملتی ہے
فاصلے وقعتیں کھو بیٹھے ہیں
دوریاں پھیکی پڑیں
اتنی شدت سے تجھے سوچا ہے
اتنی شدت سے تجھے چاہا ہے
شدتیں عشق کی معراج ہوا کرتی ہیں

فرحت عباس شاہ