قاضی حسین احمد

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

نام :: قاضی حسین احمد

تاریخ پیداءش :: 1938

05-01-2013 :: تاریخ وفات

وجھ شھرت :: جماعت اسلامی کے امیر۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ

دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل رہنے کے بعد آپ 1970 میں جماعت اسلامی کیرکن بنے پھرجماعت اسلامی پشاورشہر اور ضلع پشاورکے علاوہ صوبہ سرحد کی امارت کی ذمہ داری بھی ادا کی گئی۔

تعارف

جماعت اسلامی کے امیر۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ۔ سید ابوالاعلی مودودی اورمیاں طفیل محمد کے بعد قاضی حسین احمد جماعت اسلامی کے تیسرے منتخب امیر بنے۔

پیدائش

قاضی حسین احمد 1938 میں ضلع نوشہرہ (صوبہ سرحد) کے گاں زیارت کاکا صاحب میں پیدا ہوئے۔ والد مولانا قاضی محمد عبدالرب صاحب ایک ممتازعالم دین تھے اوراپنے علمی رسوخ اور سیا سی بصیرت کے باعث جمعیت علمائے ہند صوبہ سرحد کے صدرچنے گئے تھے۔

قاضی صاحب اپنے دس بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں ۔ ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر عتیق الرحمن اور مرحوم قاضی عطا الرحمن اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل تھے۔ قاضی حسین احمد بھی ان کے ہمراہ جمعیت کی سرگرمیوں میں شریک ہونے لگے۔ لٹریچر کا مطالعہ کیا اور یوں جمعیت طلبا سے وابستہ ہوئے۔

ابتدائی تعلیم اور عملی زندگی

قاضی صاحب نے ابتدائی تعلیم گھر پر اپنیوالدِ محترم سے حاصل کی۔ پھر اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کے بعد پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کی۔ بعد ازتعلیم جہانزیب کالج سیدو شریف میں بحیثیت لیکچرارتعیناتی ہوئی اور وہاں تین برس تک پڑھاتے رہے۔

جماعتی سرگرمیوں اور اپنے فطری رحجان کے باعث ملازمت جاری نہ رکھ سکے اور پشاور میں اپنا کاروبار شروع کردیا۔ جہاں سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر منتخب ہوئے۔

سیاسی سفر

دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل رہنے کے بعد آپ 1970 میں جماعت اسلامی کیرکن بنے پھرجماعت اسلامی پشاورشہر اور ضلع پشاورکے علاوہ صوبہ سرحد کی امارت کی ذمہ داری بھی ادا کی گئی۔

1978میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل بنے اور1987 میں جماعت اسلامی پاکستان امیر منتخب کر لیے گئے۔ تب سے اب تک چارمرتبہ 1999،1994، 1992، 2004امیرمنتخب ہو ئے۔

قاضی حسین احمد 1985 میں چھ سال کے لیے سینیٹ آف پاکستان کے ممبر منتخب ہوئے۔ 1992 میں وہ دوبارہ سینیٹرمنتخب ہوئے، تاہم انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے بعد ازاں سینٹ سے استعفی دے دیا۔

2002 کے عام انتخابات میں قاضی صاحب دو حلقوں سے قومی اسمبلی کیرکن منتخب ہوئے۔ نورانی صاحب کی وفات کے بعد تمام مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے یعنی متحدہ مجلس عمل کے صدر منتخب ہوئے۔ ایم ایم اے میں فضل رحمان کے برعکس قاضی صاحب کا نقطہ نظر ہمیشہ سے سخت گیر رہا ہے۔

حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد استعفی کی بات بھی ان کی طرف سے ہوئی تھی۔ اور قاضی صاحب نے پارٹی قیادت پر کافی دبا بھی ڈالا لیکن جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ فضل الرحمان کے سامنے ان کی ایک نہ چل سکی۔ جولائی 2007 میں لال مسجد واقعے کے بعد اسمبلی سے استعفی دینے کا اعلان کر دیا۔

تحریک نظام مصطفٰی کے دوران گرفتاری کے علاوہ افغانستان پر امریکی حملوں اور یورپ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی پر مبنی خاکوں پر احتجاج کے دوران انہیں گرفتار کیاگیا۔ دوران گرفتاری انہوں نے متعدداہم مقالہ جات لکھے، جو بعد میں کتابی صورت میں شائع ہوئے۔

عائلی زندگی

قاضی حسین احمدکے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ جو کہ والدہ سمیت جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں۔ قاضی صاحب منصورہ میں دو کمروں کے ایک فلیٹ میں رہتے ہیں۔قاضی صاحب کو اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ اردو، انگریزی، عربی اور فارسی پر عبور حاصل ہے۔

وہ شاعرِ اسلام علامہ محمد اقبال کے بہت بڑے خوشہ چین ہیں، انہیں فارسی و اردو میں ان کااکثر کلام زبانی یاد ہے اور وہ اپنی تقاریر و گفتگو میں اس سے استفادہ کرتے ہیں۔

اتحاد امت اولین ترجیح قاضی حسین احمد نے ہمیشہ اپنی ایک ہی شناخت پر فخرو اصرار کیا ہے اور وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کی حیثیت سے شناخت ہے۔ انہوں نے ہمیشہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں کے اتحاد کی سعی کی ہے۔ تمام مکتبہ ہائے فکر کی اہم پارٹیوں کا اتحاد متحدہ مجلس عمل (MMA) آپ کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ کسی منصب یا عہدے کی خواہش نہ رکھنے کے باوجود مولانا شاہ احمد نورانی کی وفات کے بعدآپ کو اتفاق رائے سے اس کا صدرچن لیا گیا۔

اس سے پہلے شیعہ و سنی اختلافات کی بنیاد پر بھڑکائی جانے والی آگ پر قابو پانے کے لیے آپ کی کوششوں سے ملی یکجہتی کونسل کا قیام عمل میں آیا، آپ اس کے روحِ رواں تھے۔ اسلامی جمہوری اتحاد کا قیام بھی آپ کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ تھا۔ 80 ءکے عشرے میں متحدہ شریعت محاذ وجود میں آیا تو آپ اس کے سیکرٹری جنرل تھے کراچی میں لسانی تعصبات کے شعلے بلند ہوئے تو آپ پشاور سے کاروانِ دعوت ومحبت لے کر کراچی پہنچے اور پورے ملک کو محبت و وحدت کا پیغام دیتے ہوئے واپس پشاور آئے۔ تحریک نظام مصطفٰی میں امت متحد ہوئی تو آپ نے صوبہ سرحد کا محاذ سنبھالا اور پسِ دیوارِ زنداں بھی رہے۔

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed