لمحہ فکریہ کہیں یا خواب کہیں

al qaeda
کبھی کچھ ایسی خبریں جومیرے ملک اور قوم سے متعلق عالمی اداروں کی جانب سے کسی سروے اور تجزے کی روشنی میں (جوجھوٹ اور فریب پر مشمل ہوتی ہیں)جب آتی ہیں تو اِنہیں اکثرپڑھ کر اور سُن کر ہمارے دل اور دماغ پر ایسا محسوس ہونے لگاتاہے کہ جیسے کوئی ہتھوڑے برسارہاہے اور ہم خاموشی سے دردسہہ کر بھی بغیراُف کئے اپنی تکلیف برداشت کئے جارہے ہوتے ہیں اِس لئے کہ ہم یہ بھی خوب سمجھتے ہیں کہ اِس میں جو کچھ بیان کیاگیاہے وہ سچ نہیں ہے مگر پھر بھی یہ ایسی چلبلی اور بل کھاتی اور شرین الفاظ کے ساتھ ساتھ اِس قدر کرینے سے پروئی گئی ہوتی ہیں کہ ہمیں اِن پر سچ کا گمان ہونے لگتاہے کہ اِن میں جو کچھ کہاگیاہے ممکن ہے کہ ایساہی ہو…جیسااِن میں کہاگیاہے۔ مگرایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے جب ہم اپنے ملک کے زمینی حقائق اور حالاتِ حاضرہ کا جائزہ لیتے ہیں تو ہم ایسی خبروں سے کبھی بھی متفق نہیں ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب ہم اپنے ملک اور قوم سے متعلق ایسی خبریں کہیں سے سُنتے ہیں یا کہیں پڑھتے ہیں تو ہم تُرنت اِن پر یقین نہیں کرتے ہیں ایسی ہی ایک انتہائی اذیت ناک خبر جب ہمارے سامنے سے گزری تو ہماری ذہنی اور جسمانی کیفیت اِس سے کچھ مختلف نہ رہ سکی جس کا ہم اوپر بیان کرچکے ہیں ۔ اگرچہ اِس خبر پر ہماری طرح آپ کو بھی ایک لمحے کے لئے یقین تو نہ آئے مگر ہم یہاں یہ ضرورکہیں گے کہ جب آپ نے یہ خبرپڑھی ہوں گی یا ابھی جِسے ہم تحریرکریں گے جب آپ اِسے پڑھیں گے تو ایک لمحے کے لئے آپ بھی ہماری طرح  حیران اورپریشان ہوکر اپنی زبان سے یہ جملہ ضرور اداکئے بغیرنہیں رہ سکیں گے کہ”لمحہ فکریہ کہیں یا خواب اِسے….؟؟ یعنی خبریہ ہے کہ لندن کے ایک عالمی تجزیاتی ادارے میپل گرافٹ نے دہشت گردی کے خطرے سے دوچار دنیاکے 198ممالک جن میںزیادہ تر صرف مسلم ممالک (جن میںخصوصی طور پر صومالیہاور پاکستان) کوسرِ فہرست رکھاگیاہے ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ سروے رپورٹ اپریل2010تامارچ2011، جون2009یاجون2010تک کا جمع کردہ مواد شامل کیاگیاہے اور جس میں میپل گرافٹ نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں یہ کہاہے کہ اِس نے دہشت گردی کی مانیٹرنگ کرنے والی اپنی اِس سروے رپورٹ میں صرف مسلم گروپوں کی پُرتشددکارروائیوں کو ہی مدِنظررکھاہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس نے یہ بھی دعوی ٰ ہے کہ اِس نے اپنی اِس  سروے رپورٹ میںخصوصی طور پرمغربی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی جانب سے جاری دہشت گردی کے واقعات اور خطرے کو دیدہ و دانستہ طور پر نظراندازکیاہے کیونکہ اِس کا خاص مقصد صرف مسلم ممالک میں ہونے والی دہشت گردی کو ہی نشانہ بناناتھا جس کے لئے اِس نے اپنی اِس سروے رپورٹ میں دنیامیں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے صومالیہ کو نمبرون جبکہ ہمارے وطن عزیز پاکستان کو دوسرے،عراق تیسرے، افغانستان چوتھے اور نوآزادملک جنوبی سوڈان کو پانچویں نمبرپررکھاہے اِن ممالک کی اِس طرح کی درجہ بندی کے لحاظ سے میپل گرافٹ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اِس نے اِن ممالک کی نمبرنگ انتہائی بریک بینی کے بعد کی ہے اور اِس میں کسی قسم کے شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ کوئی ایسے غلط ہونے کا دعویٰ کرے کیونکہ اِس کا یہ کہناہے کہ اِن ممالک میں دنیابھر میں دہشت گردی سے مجموعی ہلاکتوں میں سے 75فیصد ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ تاہم ہمیں یہاں افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ میپل گرافٹ نے جانبرادی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی اِس سروے رپورٹ میں مسلم دشمن عیسائی انتہاپسنددہشت گردآندرے بیہرنگ بریونگ کی جانب سے اوسلواور قریبی جزیرے میں دہشت گردحملے اور77افرادکی ہلاکت کو شامل نہ کرکے مسلم ممالک سے نفرت اور اِنہیں دنیا کے سامنے دہشت گرد ثابت کرانے کی سازش کے سوااور کچھ نہیںکیا ہے جبکہ میپل گرافٹ نے دہشت گردی کے لحاظ سے تیار کردہ اپنی اِس سروے رپورٹ میں ممالک کی درجہ بندی کچھ اِس طرح سے کی ہے کہ یمن چھٹے،فلسطین ساتویں، کانگو آٹھویں، وسطی افریقی جمہوریہ نویں، کولمبیادسویں،  الجزائر گیارہوں،تھائی لینڈبارہویں، فلپائن تیرہویں، روس چودہویں، سوڈان پندرہویں، ایران سولہویں، برونڈی سترہویں،بھارت اٹھارویں، نائجیریاانیسویںاور دنیاکا جو سب سے بڑادہشت گرد اور مسلمانوں کا ازلی دشمن اسرائیل ہے اِسے میپل گرافٹ نے بیسویں نمبرپر رکھ کر دنیاکو یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ اسرائیل جو اپنی دہشت گردی سے نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے فلسطینوںکا قتل عام کررہاہے اِس کی یہ دہشت گردی دنیا کے دیگرممالک کے مقابلے میں کچھ نہیں ہے اِس لئے درجہ بندی کے لحاظ سے ایسے بیسویں نمبر پررکھاگیاہے اور اِسی طرح بھارت کو اٹھارویں نمبرپر رکھ کر دنیاکے سامنے بھارت کی کشمیر میں کی جانے والی اُس دہشت گردی کو چھپانے کی بھی کوشش کی گئی ہے جو بھارت اپنی ساڑھے سات لاکھ ننگی بھوکی افواج کے ساتھ نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے کشمیر میں اپنی دہشت گردی جاری رکھے ہوئے ہے یہ میپل گرافٹ کی وہ سروے رپورٹ ہے جس میں اِس نے جانبداری کا کھلاثبوت دیتے ہوئے مسلم ممالک کی ایک ایسی درجہ بندی کی ہے جس میں دہشت گردی کے لحاظ سے صرف مسلم ممالک اور خاص طور پر صرف پاکستان کو ہی دہشت گرد ملک گرداننے اور اِسے بدنام کرنے کا ٹھیکہ لیاگیاہے جبکہ مشرق وسطی میں ، پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد عسکریت پسندوں کی انتہائی کارروائیوں اور شمالی افریقہ میں القادہ نواز گروپ الشباب کودہشت گردی کی بنیادی وجوہ قراردیاگیاہے جس کا گڑھ صومالیہ میں ہے نوآزادملک سوڈان میں نئی حکومت کو باغی ملیشیاء کی شورش کا سامنابتایاگیاہے اور یہاں حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایسالگتاہے کہ جیسے میپل گرافٹ نے صرف پاکستان کو دہشت گردی کے لحاظ سے دوسرے نمبررکھنے کے لئے یہ سروے رپورٹ مرتب کی ہے تاکہ مغربی ممالک کا اِس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھایاجاسکے اور اِس طرح اِس سے مغرب اپناوہ ساراکام پاکستان سے کرائے جو مغرب اِس سے کراناچاہتاہے۔ میپل گرافٹ نے اپنی اِس سروے رپورٹ میں بتایاہے کہ دہشت گردی کے حوالے سے صومالیہ جو سرِفہرست ہے یہاں 1385،پاکستان میں 2163،عراق میں3456اور افغانستان میں3423افرادہلاک ہوئے جوپوری دنیامیں دہشت گردی سے مجموعی ہلاکتوں کا 75فیصدہے جبکہ دہشت گردی کے حوالے سے کی گئی میپل گرافٹ کی اِس مندرجہ بالا درجہ بندی کو ہی اگردیکھاجائے تو واضح طور پر یہ کہاجاسکتاہے کہ اِس کی یہ سروے رپورٹ سراسر جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے کیونکہ اعدادوشمار کی روشنی میں اگر ہم موازنہ کریں تو سوائے صومالیہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ہم سے کم ہے جبکہ  باقی دوسرے ممالک کی تعدارپاکستان  کے مقابلے میں کہیںزیادہ ہے اِس لحاظ سے یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ اِس کے باوجود بھی میپل گرافٹ نے پاکستان کو ہی دوسرے نمبر پر کیوں رکھاہے ….؟یہ نکتہ بھی سمجھنے والوں کے لئے غور طلب ہے ….یہاں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ میپل گرافٹ نے اپنی اِس سروے رپورٹ میں ایسے فاش غلطی کرکے کیاثابت کرنے کی کوشش کی ہے اِس کے لئے حکومت پاکستان کو عالمی سطح پر اپنااحتجاج ضرور ریکارڈکراناچاہئے تاکہ کوئی دوسرا اپنے ایسی غلط اور فرسودہ رپورٹوں کی روشنی میں پاکستان کا امیج آئندہ خراب نہ کرنے پائے۔ جبکہ مسلمانوں سے خائف اور اِن سے شدیدنفرت کا اظہارکرنے والے لندن کے میپل گرافٹ نے اپنی سروے رپورٹ میںیہ بتایاہے کہ مغربی ممالک میں یونان جو سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہے اورجو مسلم ممالک کی نسبت ہونے والی دہشت گردی کے مقابلے میں درجہ بندی کے لحاظ سے ستائیسویںنمبر پر ہے جبکہ برطانیہ46سے36ویں نمبر پرآگیاہے اور فرانس 45نمبرپر ہے ۔ جبکہ جانبدار میپل گرافٹ کی یہ سروے رپورٹ اور اِس کے یہ تمام دعوے کیاکھلی طور پر یہ ثابت نہیں کررہے ہیں کہ اِس کی یہ سروے رپورٹ غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے جس میں اِس نے مغرب میں پلنے والے عیسائی دہشت گردوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر کئے جانے والے دہشت گردی کے بڑے بڑے حملوں کا کوئی تذکرہ تک نہیں کیا ہے اُلٹا میپل گرافٹ نے اپنی اِس سروے رپورٹ کے ذریعے مغرب کے عیسائی  دہشت گردوں کو بچانے اور مغرب کے عیسائی دہشت گردوں کو پوترثابت کرنے کی اپنے تئیں بہت کوشش کی ہے جبکہ دوسری جانب مسلم ممالک میں ہونے والی ہرچھوٹی سے چھوٹی کارروائی کو بھی بڑھاچڑھاکر یوں پہاڑ بناکر پیش کیاگیاہے کہ جیسے مسلم ممالک میں دہشت گردی کے سوااور کچھ رہ ہی نہیں گیاہے۔ یوں ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ مسلم اُمہ اور بالخصوص حکومتِ پاکستان ، سیاستدان اور پاکستان کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام اغیار اور عالمی اداروں کی کسی ایسی خبراور سروے پرضرور نگاہ رکھیں جس میں جھوٹ اور فریب کا سہارالے کر پاکستان کا وقار مجروح کرنے کی کوشش کی گئی ہو اورجس میںمغرب کے ادارے آئے روز اپنے طرح طرح کے غلط اور بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈوں کے ذریعے پاکستان سے متعلق اپنے مفروضوں کی روشنی میں تیارکردہ اپنی رپورٹوں اور سروے میں یہ بتارہے ہوںکہ پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے۔ اِس کے خلاف عالمی سطح پر اپنابھرپور احتجاج ریکارڈ کرایں اور دنیا کو پاکستان کے اصل حالات حقائق سے آگاہ کریں اور اِسے یہ سمجھانے کی کوشش کریں کے پاکستان ایسا ہرگزنہیں ہے جس طرح پاکستان دشمن عالمی ادارے پاکستان سے متعلق اپنے منفی پروپیگنڈوں سے دنیاکے سامنے پاکستان کا غلط امیج قائم کرارہے ہیں۔

تحریر : محمداعظم عظیم اعظم