مرے نصیب کا روشن ستارہ ملنے تک

Sunset and alone boat

Sunset and alone boat

مرے نصیب کا روشن ستارہ ملنے تک
یہ نائو ڈوب نہ جانے کنارہ ملنے تک

ہوا کریدتی پھرتی ہے سارے ملبے کو
بکھرتی راکھ سے کوئی شرارہ ملنے تک

ہر ایک رُت نے کیا انتظار تیرے لیے
ہر ایک شاخ نے تجھ کو پکارا ملنے تک

میں اپنے آپ کبھی فیصلہ نہیں کرتا
تمہاری سمت سے کوئی اشارہ ملنے تک

بھٹک رہی ہے بیاباں جنگلوں میں غزل
نیا خیال، نیا استعارہ ملنے تک

اقبال نوید