موجیں بہم ہوئیں تو کنارہ نہیں رہا

The girl in  Dreams

The girl in Dreams

موجیں بہم ہوئیں تو کنارہ نہیں رہا
آنکھوں میں کوئی خواب دوبارہ نہیں رہا

گھر بچ گیا کہ دور تھے، کچھ صاعقہ مزاج
کچھ آسمان کا بھی اشارہ نہیں رہا

بھولا ہے کون ایڑ لگا کر حیات کو
رکنا ہی رخش جاں کو گوارا نہیں رہا

جب تک وہ بے نشاں رہا، دسترس تھا
خوش نام ہو گیا تو ہمارا نہیں رہا

گم گشتئہ سفر کو جب اپنی خبر ملی
رستہ دکھانے والا ستارہ نہیں رہا

کیسی گھڑی میں ترک سفر کا خیال ہے
جب ہم میں لوٹ آنے کا یارا نہیں رہا

پروین شاکر