نئی رُت

beautiful scence

beautiful scence

وہ جو بکھرے بکھرے تھے قافلے
وہ جو دربدر کے تھے فاصلے
انہی قافلوں کے غبار میں
انہیں فاصلوں کے خمار میں
کئی جلتے بجھے چراغ تھے
نئے زخم تھے نئے داغ تھے
نہ شبوں میں دل کو قرار تھا
نہ دنوں کا چہرہ بہار تھا
نہ تھیں چاند، چاند وہ صورتیں
سبھی ماند ماند سی مورتیں
جو تھیں گرد ہی میں اٹی ہوئیں
نئی سرزمیں کی تلاش میں
شب تیرگی میں رواں دواں
لئے دل میں اپنے نیا جہاں
وہ جہاں جو ان کا نصیب تھا
وہ جہاں جو ان کا حبیب تھا
اسی اک جہان کی آرزو
لئے دل میں ایک نئی جستجو
نئے اس جہان میں آ گئیں
یہ جہان میری یہ سرزمیں
نہیں اس سے بڑھ کے کوئی حسیں
اسی سرزمین حسین نے
جو غبار چہرہ بہ چہرہ تھا
نئے پانیوں سے مٹا دیا
ہمیں زندگی کے محاذ پر
نئی زندگی کا پتہ دیا
مرے چار سو ہیں وہ صورتیں
وہی چاند، چاند سی مورتیں
اسی سرزمین حسین پر
نئی زندگی کی بہار میں
مرے دیس کا یہ سنگھار ہیں

حسن رضوی