وہ باخبر ہے کبھی بے خبر نہیں ہوتا
Posted on March 15, 2012
By Adeel Webmaster
حسن رضوی
candle light
وہ باخبر ہے کبھی بے خبر نہیں ہوتا
ہماری بات کا جس پر اثر نہیں ہوتا
مثال نکہت صبح وصال ہوتا ہے
بنا ترے کوئی لمحہ بسر نہیں ہوتا
چراغ ہجر مسلسل جلائے بیٹھے ہیں
کبھی ہوا کا ادھر سے گزر نہیں ہوتا
خود اپنے واسطے جینا بھی کوئی جینا ہے
سفرحیات کا کیوں مختصر نہیں ہوتا
خود اپنے دیس کی مٹی مرا تشخص ہے
دیارِ غیر کا گھر اپنا گھر نہیں ہوتا
حسن یہ عشق کی سوغات بھی عجب شے ہے
یہ وہ شجر ہے جس کا ثمر نہیں ہوتا
حسن رضوی