پسپائی

sad bewafa

sad bewafa

راستے میرے قدموں سے لپٹے رہے
تیرے کوچے کا منظر ہچکتا رہا
تیری تنہائیاں بھی بلاتی رہیں

تیرے شہرِ وفا سے نکل ہی گیا
میں اندھیرے کے ٹھنڈے سفر کی طرح

اب تمازت سے احساس جلنے لگا
درد سا بھر گیا ہے مری سوچ میں
اشک بے چینیوں میں سمٹنے لگے

تیرے شہرِ وفا سے نکل کے مجھے
کھا گئیں دوریاں بام و در کی طرح
اس اندھیرے کے ٹھنڈے سفر کی طرح

سید ارشاد قمر