پچھلے سال کی ڈائری کا آخری ورق

last page of diary

last page of diary

پچھلے سال کی ڈائری کا آخری ورق
کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا
ہم یاد رکھتے ہیں
تری باتوں سے اس دل کو
بہت آباد رکھتے ہیں

کبھی دل کے صحیفے پر
تجھے تصویر کرتے ہیں
کبھی پلکوں کی چھائوں میں
تجھے زنجیر کرتے ہیں
کبھی خوابیدہ شاموں میں
کبھی بارش کی راتوں میں

کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا
ہم یاد رکھتے ہیں

تری باتوں سے اس دل کو
بہت آباد رکھتے ہیں

نوشی گیلانی