پھول کا تحفہ عطا ہونے پر

gift flower

gift flower

وہ مست ناز جو گلشن میں جا نکلتی ہے
کلی کلی کی زباں سے دعا نکلتی ہے

الہی! پھولوں میں وہ انتخاب مجھ کو کرے
کلی سے رشک گل آفتاب مجھ کو کرے

تجھے وہ شاخ سے توڑیں! زہے نصیب ترے
تڑپتے رہ گئے گلزار میں رقیب ترے

اٹھا کے صدمہ فرقت وصال تک پہنچا
تری حیات کا جوہر کمال تک پہنچا

مرا کنول کہ تصدق ہیں جس پہ اہل نظر
مرے شباب کے گلشن کو ناز ہے جس پر

کبھی یہ پھول ہم آغوش مدعا نہ ہوا
کسی کے دامن رنگیں سے آشنا نہ ہوا

شگفتہ کر نہ سکے گی کبھی بہار اسے
فسردہ رکھتا ہے گلچیں کا انتظار اسے

علامہ محمد اقبال