گرمی حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں

candle light

candle light

گرمی حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں

بچ نکلتے ہیں اگر آتحِ صیاد سے ہم
شعلئہ آتش گلفام سے جل جاتے ہیں

خود نمائی تو نہیں شیوئہ اربابِ وفا
جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں

شمع جس میں جلتی ہے نمائش کے لیے
ہم اسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں

جب بھی آتا ہے میرا نام تیرے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ میرے نام سے جل جاتے ہیں

رابطہ باہم پہ ہیں کیا نہ کہیں گے دشمن
آشنا جب تیرے پیغام سے جل جاتے ہیں

قتیل شفائی