ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل

hijar ki shab

hijar ki shab

ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل
چاند پورا ہے تو پھر درد کا گھٹنا مشکل

موجئہ خواب ہو وہ، اسکے ٹھکانے معلوم
اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل

جن درختوں کی جڑیں دل میں اتر جاتی ہیں دل,
ان کا آندھی کی درانتی سے بھی کٹنا مشکل

قوت غم ہے جو اس طرح سنبھالے ہے مجھے
ورنہ بکھروں کسی لمحے تو سمٹنا مشکل

اس سے ملتے ہوئے چہرے بھی بہت ہونے لگے
شہر کے شہر سے اک ساتھ نمٹنا مشکل

اب کے بھی خوشوں پہ کچھ نام تھے پہلے سے لکھے
اب کے بھی فصل کا دہقانوں میں بٹنا مشکل

پروین شاکر