ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی

Eyes

Eyes

ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی
اس کی نظر کی چال سے شہ مات ہو گئی

کیا میکدہ وہ کوچہ جاناں پہنچ گئے
واعظ سے کل وہیں پہ ملاقات ہو گئی

ہر لمحہ سوچ سوچ کے کار جہاں کیا
معلوم یہ ہوا کہ خرافات ہو گئی

دوشِ صبا پہ رقص کناں ہے خمار میں
صحنِ چمن کی خاک بھی سوغات ہو گئی

شاہد رضوی