ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے

sad night

sad night

ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے
پائوں پھسلا تو آسمان میں تھے

ہے ندامت لہو نہ رویا دل
زخم دل کے کسی چٹان میں تھے

میرے کتنی ہی نام اور ہمنام
میرے اور میرے درمیان میں تھے

میرا خود پر سے اعتماد اٹھا
کتنے وعدے مری اٹھان میں تھے

تھے عجب دھیان کے در و دیوار
گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے

واہ! ان بستیوں کے سناٹے
سب قصیدے ہماری شان میں تھے

آسمانوں میں گر پڑے یعنی
ہم زمیں کیطرف اڑان میں تھے

جون ایلیا