ہے ساتھ سدا رہتی تنہائی گلیوں میں

alone in streets

alone in streets

ہے ساتھ سدا رہتی تنہائی گلیوں میں
اپنے دُکھ کی ایک ہی ساتھی گلیوں میں

اُس سے شائد کوئی یہیں پر بچھڑا تھا
وہ پگلی جو روز تھی پھرتی گلیوں میں

کل پھر کوئی بیٹھ کے زاروں روئے گا
اک ہنستی آواز ہے گونجی گلیوں میں

وہ میرے دل میں رہتی ہے لیکن
اُس کی خوشبو کہاں سے آئی گلیوں میں

گھر میں تو رسوا امجد ہو بھی چکے
بس باقی ہے ہونی رسوائی گلیوں میں

امجد شیخ