ہے فصلیں اُٹھا رہا مجھ میں

hum nojawan

hum nojawan

ہے فصلیں اُٹھا رہا مجھ میں
جانے یہ کون آ رہا مجھ میں

جون مجھ کو جلا وطن کر کے
وہ میرے بن بھلا رہا مجھ کو

مجھ سے اُس کو رہی تلاشِ اُمید
سو بہت دن چھپا رہا مجھ کو

تھا قیامت سکوت کا آشوب
حشر سا اک بپا رہا مجھ کو

پسِ پردہ کوئی نہ تھا پھر بھی
ایک پردہ کھنچا رہا مجھ میں

مجھ میں آ کے گرا تھا اک زخمی
جانے کب تک پڑا رہا مجھ میں

اتنا خالی تھا اندروں میرا
کچھ دنوں تو خدا رہا مجھ میں

جون ایلیا