ایبٹ آباد میں جعلی جرگے کے حکم پر نوعمر لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا

Burned Alive

Burned Alive

ایبٹ آباد (جیوڈیسک) ڈونگہ گلی میں پسند کی شادی کرنے والی سہیلی کی رازدان ہونے کے جرم میں جعلی جرگے کے حکم پر نوعمر لڑکی کو زندہ جلایا گیا۔

جعلی جرگے کے حکم پر عنبرین نامی نوعمر لڑکی کو پسند کی شادی کرنے والی سہیلی کی رازدان ہونے کے جرم میں ایک ہفتے قبل زندہ جلایا گیا جب کہ پولیس نے لڑکی کی ماں اور جرگے کے سرغنہ ولیج کونسل کے چیئرمین پرویز سمیت دیگر 15 افراد کو گرفتارکرتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا۔ ڈی پی او ایبٹ آباد خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ 23 اپریل کو صائمہ نامی لڑکی کورٹ میرج کرنے کے بعد کراچی چلی گئی تھی جس کی معاونت اس کی سہیلی عنبرین نے کی اور جب صائمہ کے اہلخانہ کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے چند اوباش نوجوانوں پر مشتمل جعلی جرگہ بٹھا کر لڑکی کو زندہ جلانے کا حکم دیا۔

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ عنبرین نامی لڑکی کے ہاتھ پاؤں باندھ کراسے ڈاڈسن گاڑی کے پچھلے حصے میں موجود سلندڑ پربٹھایا گیا جس کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکنے کے بعد آگ لگائی گئی تاکہ لڑکی جل کر سلنڈردھماکے سے مختلف حصوں میں تقسیم ہوجائے۔ ان کا کہنا تھا جرگے کا سرغنہ پرویز ویلج کونسل کا چیئرمین اورانتہائی بااثر شخص ہے جس نے عنبرین کی ماں کو ڈرایا کہ اگر اس نے لڑکی کو اس کے حوالے نہ کیا تو وہ اس کے گھر کو آگ لگا دے گا جس پر لڑکی کی ماں نے عنبرین کو اس کے حوالے کیا۔

ڈی پی او ایبٹ آباد کے مطابق عنبرین کی ماں سمیت 15 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہے جب کہ تمام ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کی ماں کا کہنا ہے کہ پرویز انتہائی بااثر شخص نے جس نے گھر میں آکر دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے عنبرین کو اس کے حوالے نہ کیا تو وہ اسے قتل کردے گا اور گھر کو آگ لگا دے گا۔