یہ اب کے حادثہ کیسا ہوا ہے

Candles

Candles

یہ اب کے حادثہ کیسا ہوا ہے
کہ میرا جسم مجھ سے کٹ گیا ہے
انہی بجھتے چراغوں کے جلو میں
ہوا نے الوداع مجھ کو کہا ہے
ابھی تو خواب بھی دیکھے نہیں تھے
عجب تعبیر سے پالا پڑا ہے
لٹیرو خونچکاں چہروں کو دیکھو
یہی تو زندگی کا قافلہ ہے
سرِ مقتل ہمارے خوں سے ساحل
مقامِ دوستی پرکھا گیا ہے

ساحل منیر