افغان طالبان کے دھڑے نے نیا سربراہ منتخب کر لیا

Taliban

Taliban

افغانستان (جیوڈیسک) افغان طالبان سے الگ ہونے والے ایک دھڑے نے اپنا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔

نئے دھڑے کا سربراہ ملا منصور داد اللہ کا بھتیجا ہے، واضح رہے کہ ملا منصور داد اللہ گزشتہ سال اپنے حریفوں کے ساتھ لڑائی میں مارا گیا تھا۔

یہ پیش رفت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ افغانستان میں جاری شورش کے کئی پیچیدہ پہلو ہیں جن میں صرف طالبان بحیثیت ایک عسکری گروپ نہیں ہیں بلکہ ان کے علاوہ بھی دیگر گروہ سرگرم ہیں۔

ملا عماد اللہ منصور کو طالبان کے منحرف دھڑے محاذ داد اللہ نامی گروپ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

ان کی تقرری جنوبی صوبے زابل میں پیر کو منعقد ہونے والے ایک اجتماع میں عمل میں آئی۔

وڈیو میں منصور کو یہ عہدہ قبول کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس وقت ان کے گرد متعدد مسلح افراد جمع تھے جن میں زیادہ تر نوجوان تھے۔

ملا منصور داد اللہ نے بھی ایک دھڑا قائم کر رکھا تھا اور وہ گزشتہ سال صوبہ زابل مخالف طالبان سے ہونے والی ایک لڑائی میں ہلاک ہو گئے تھے اور اب اُن کے بھیتجے ملا عماد اس نئے دھڑے کے سربراہ کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

طالبان دھڑے کے نئے سربراہ نے کہا کہ وہ غیر ملکی فورسز کے خلاف لڑیں گے اور وہ اپنے مارے جانے والے سابق سربراہ کی ہلاکت کا بدلہ لیں گے۔

وڈیو میں سفید لباس اور سیاہ نقاب پہنے کئی مسلح افراد کو بھی دیکھایا گیا ہے جو اپنے آپ کو (ممکنہ) خودکش حملہ آور کہتے ہوئے یہ کہہ رہے تھے وہ اپنے حریف طالبان اور غیر ملکی فورسز کے خلاف حملے کرنے کے لیے تیار ہیں۔

عماد منصور نے کہا کہ “میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں ۔۔۔ ملا ہبت اللہ سے بدلہ لوں گا”۔

واضح رہے کہ افغان طالبان کے اس وقت کے سربراہ ملا ہبت اللہ اخونزادہ ہیں جنہیں ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد طالبان کا نیا سربراہ بنایا گیا تھا۔

ملا اختر منصور رواں سال مئی میں ایک امریکی ڈرون حملے میں بلوچستان میں مارے گئے تھے۔