افغان انڈیا کے خفیہ اداروں کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ

Indian Intelligence Agency RAW

Indian Intelligence Agency RAW

تحریر : سید توقیر زیدی
افغان انڈیا کے خفیہ اداروں کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ قیام امن کے لیے خطر ناک ہوگا پاکستان نے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”اور افغانستان کے جاسوسی ادارے این ڈی ایس کے درمیان گٹھ جوڑ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ بیرونی عناصر صورتِ حال کو خراب کر رہے ہیں اور افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کا کردار اور قربانیاں پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔

امریکہ، یورپی یونین اور دوسرے ملکوں نے بھی ان قربانیوں کو تسلیم کیا ہے ، افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے کئی دہشت گرد تنظیمیں فروغ پا رہی ہیں، اس لئے افغانستان میں امن و امان کی خراب ہوتی ہوئی صورتِ حال کا الزام دوسروں پر لگانا درست نہیں۔ پاکستان، افغانستان میں پْر امن حالات اور امن و استحکام چاہتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف پورے خطے بلکہ پاکستان کے مفاد میں ہے، بد قسمتی سے افغانستان میں استحکام کے لئے ہماری مخلصانہ کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے، ترجمان نے کہا ہم بارڈر مینجمنٹ میں مصروف ہیں جو دہشت گردی کے موثر خاتمے کے لئے ضروری ہے، پاکستان دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کی پالیسی کو جاری رکھے گا ہم الزامات کے کھیل میں نہیں پڑیں گے اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔

افغانستان گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کے خلاف جس بلیم گیم میں شریک ہے اس کے پیچھے بھارت ہے۔ امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کا نفرنس میں بھی افغان صدر اشرف غنی نے بھارتی حکمرانوں کے ایما پر یہی طرزِ عمل اختیار کیا تھا، بھارت اور افغانستان کا رویہ اس کانفرنس میں پاکستان کے خلاف بد یہی طور پر اتنا غلط تھا کہ روس، چین اور ترکی کے مندوبین نے اس طرزِ عمل کی کھل کر مذمت کی، بھارت کو روس کے پاکستان کے ساتھ مل کر فوجی مشقیں کرنے پر بھی اعتراض تھا اور نریندرمودی اس پر اتنا سیخ پا تھے کہ انہوں نے کہا پْرانا دوست نئے دوستوں سے بہتر ہوتا ہے، ان کا اشارہ روس اور پاکستان کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کی جانب تھا، روس کے مندوب کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور روس اور پاکستان کی مشقیں دہشت گردی کے خلاف تھیں۔

پاکستان حالیہ برسوں میں باربار واضح کر چکا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، وزیر اعظم اور آرمی چیف سمیت پاکستانی حکام نے اپنے دوروں کے دوران افغان انتظامیہ پر یہ بات واضح کردی تھی کہ افغانستان کا دشمن پاکستان کا دشمن ہے اور پاکستان نہ صرف افغانستان میں امن چاہتا ہے بلکہ اس کے لئے کوششیں بھی کررہا ہے اسلام آباد کی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھی پاکستان نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا تھا لیکن مودی کے جنتر منتر کے زیر اثر افغانستان کی قیادت پاکستان کے خلاف وہی زبان بول رہی ہے جو مودی چاہتے ہیں ابھی گزشتہ روز افغان خفیہ ایجنسی کے سابق نائب سربراہ کی قیادت میں شرپسندوں نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا، پاکستان مخالف نعرے لگانے والے مظاہرین نے سفارت خانے کے اندر گھسنے اور توڑ پھوڑ کی کوشش کی افغان پر نٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھی پاکستان کے خلاف مسلسل زہر اْگلتا رہتا ہے اور ہر دھماکے کے بعد پاکستان کو بالکل اسی طرح ملوث کرنے کی کوشش کرتا ہے جس طرح بھارت اپنے ہاں دہشت گردی کی ہر واردات میں پاکستان کو ملوث کردیتا ہے اور بھارتی میڈیا بھی کوئی وقت ضائع کئے بغیر اپنی حکومت کی بولیاں بولنے لگتا ہے۔

Afghanistan

Afghanistan

افغانستان الزام لگاتا ہے کہ دہشت گردوں نے فاٹا کے علاقوں میں ٹھکانے بنا رکھے ہیں حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے جانوں کے نذرانے پیش کر کے اپنے علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کیا ہے ان کے اسلحہ کے کارخانے اور ذخیرے تباہ کردیئے ہیں اور ان کی کمین گاہیں ختم کردی ہیں انہی دہشت گردوں کے بعض عناصر افغانستان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور وہاں سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں پاکستان کے اندر ہونے والی بہت سی کارروائیوں میں افغانستان سے آنے والے دہشت گرد ملوث رہے جنہیں ان کے مقامی سہولت کاروں کی معاونت حاصل تھی اس کے ثبوت بھی افغانستان کو دئے گئے تھے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی بجائے افغان حکام نے پاکستان پر الزام تراشی کو وطیرہ بنالیا ہے۔

حالانکہ پاکستان میں ”را” اور این ڈی ایس کے جو ایجنٹ گرفتار ہوئے ہیں انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور دونوں خفیہ اداروں کے ارکان کے درمیان باہمی گٹھ جوڑ بھی موجود ہے بھارتی جاسوس ، کلبھوشن یادیو کے خلاف جو ڈوزئیراقوامِ متحدہ کو پیش کیا گیا ہے اس میں کلبھوشن کے اعترافات کے ثبوت موجود ہیں اسی طرح این ڈی ایس کے ایک حاضر سروس افسر کی گرفتاری سے بھی یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ جاتی ہے کہ دونوں خفیہ اداروں کے درمیان باہمی تعاون موجود ہے، اس لئے دفتر خارجہ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ بھارتی ایجنٹ افغانستان کے راستے ہی پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔

پاکستان نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے بارڈر مینجمنٹ کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سفری دستاویزات کے بغیر آمدورفت کی اجازت نہیں دی جارہی، افغان حکام کو اس اقدام کا خیر مقدم کرنا چاہئے تھا لیکن حیران کن طور پر افغانستان نے شروع شروع میں نہ صرف اس اقدام کی مخالفت کی بلکہ ان چوکیوں پر فائرنگ بھی کی جو پاکستان اپنے علاقے کے اندر تعمیر کر رہا تھا ، یہ چوکیاں سرحد سے کئی کلو میٹر دور ہیں اور ان پر فائرنگ بظاہر اشتعال انگیز تھی لیکن پاکستان نے اپنے ایک فوجی افسر کی شہادت کے باوجود اس سلسلے میں ضبط و تحمل کامظاہرہ کیا، افغان حکام اگر بارڈر مینجمنٹ میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں تو دہشت گردوں کی آمدورفت کا سلسلہ بڑی حد تک رک سکتا ہے لیکن بھارتی جاسوسوں نے بھی چونکہ اسی راستے سے پاکستانی علاقے میں داخل ہونا ہوتا ہے اس لئے افغانستان سرحدوں پر آمدورفت کے سلسلے میں ”چور دروازے” رکھنا چاہتا ہے۔ حالانکہ افغانستان کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سخت بارڈر مینجمنٹ کے بغیر دہشت گردی کی سرگرمیوں پر قابو پانا مشکل ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے اندر جو عدم استحکام ہے اس کی وجہ سے داعش جیسی تنظیمیں بھی وہاں اپنی جگہ بنا رہی ہیں مشرقِ وسطیٰ کے حالات کی وجہ سے داعش کے جو ارکان وہاں سے آرہے ہیں وہ افغانستان میں اپنے ٹھکانے بنانے میں کامیاب ہو رہے ہیں یہ سلسلہ اگر بڑھتا رہا تو نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان اورپورے خطے کے لئے خطر ناک ہوگا جو افغان تنظیمیں غیر ملکی افواج کے خلاف سرگرم عمل ہیں وہ افغانستان کے اندر سے ہی آپریٹ کررہی ہیں اور یہ کہنا محض الزام تراشی ہے کہ انہیں پاکستان کی حمایت حاصل ہے پاکستان اپنی سر زمین افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے عہد پر سختی سے کار بند ہے اور افغان حکام کا بھی فرض ہے کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی کی بجائے تعاون کا راستہ اختیار کریں اور اچھے ہمسایوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ بھارت کے جال میں پھنس کر پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے سے افغان حکام کو کچھ حاصل نہ ہو گا۔

Syed Tauqeer Hussain Zaidi

Syed Tauqeer Hussain Zaidi

تحریر : سید توقیر زیدی