حلب میں جنگ بندی، فرانسیسی قرارداد پر روسی اعتراضات

Aleppo

Aleppo

حلب (جیوڈیسک) عالمی سلامتی کونسل کے کل جمعہ کے روز شام کے جنگ سے تباہ حال شہر حلب میں قیام امن کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر فرانس کی طرف سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں تمام متحارب فریقین سے حلب میں جنگ روک کر متاثرہ شہریوں تک فوری امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ روس نے فرانس کی قرارداد پر سخت اعتراضات کیے ہیں اور قرارداد میں جوہری ترامیم تجویز کی ہیں۔ توقع ہے کہ ترمیم کے بعد فرانسیسی قرارداد آج [ہفتے کو] سلامتی کونسل میں رائے شماری کے لیے پیش کی جائے گی۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق روس نے فرانس کے قرارداد کے مسودہ کا مطالعہ کرنے کے بعد اسے ’معاملے کوسیاسی رنگ دینے کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو صرف دو بہ دو لڑائی روکنے کا حامی فضائی حملے جاری رکھے جائیں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ آج ہفتے کے روز جس قرارداد پر رائے شماری متوقع ہے وہ اب صرف فرانس کی نہیں روس اور فرانس کی مشترکہ ہوگی۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے میں تمام فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ جنگ روک دیں اور متاثرہ افراد تک خوراک اور ادیات پہنچانے کا موقع فراہم کریں۔

قبل ازیں روسی حکومت کی طرف سے حلب میں جنگ بندی سے متعلق فرانس کی قرارداد ویٹو کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم آج اگر سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان اس قرارداد کی منظوری دیتے ہیں تو حلب میں جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق روس کی طرف سے جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں ان میں زمینی لڑائی روکنے کی بات شامل ہے مگر فضائی حملے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سفیر ماتھیو ریکروفٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں جب کہ حلب میں بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جنگ بندی کی مساعی کو سبوتاژ کرنا بدنیتی کا مظہر اور سنگدلانہ کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کم سے کم 9 ارکان کی حمایت کا حصول ضروری ہے۔ تاہم پانچ مستقل ارکان میں سے کوئی ملک چاہے تو وہ قرارداد کو ویٹو کرسکتا ہے۔ ویٹو کا حق امریکا، برطانیہ،فرانس، روس اور چین کے پاس ہے۔

فرانس کی جانب سے سلامتی کونسل میں حلب میں جنگ بندی کے لیے جو قرارداد تیار کی گئی ہے وہ میں حلب میں ہر طرح کے حملوں بہ شمول فضائی بمباری کے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

قرارداد میں قرارد دیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ حلب میں جنگ بندی کی نگرانی کرے اور خلاف ورزی کرنے والے فریقین کے خلاف اضافی اقدامات کیے جائیں۔ روس اور امریکا کی طرف سے قرارداد میں کی تجاویز میں بھی جنگ بندی کی فوری حمایت کی گئی مگر روس حلب میں فضائی بمباری جاری رکھنے کا حامی ہے۔ امریکا ، فرانس اور دوسے ممالک کا موقف ہے کہ فضائی حملے جاری رکھنے کا آپشن کھلا رکھنے سے جنگ بندی مساعی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔