امریکہ : ریاست اوریگون میں ٹرمپ مخالف مظاہروں میں تشدد

America Protest

America Protest

امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کے مختلف شہروں میں دوسرے روز بھی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے خلاف احتجاج جاری ہے جبکہ ریاست اوریگون کے شہر پورٹ لینڈ میں مظاہروں نے پرتشدد صورتحال اختیار کر لی ہے۔

پورٹ لینڈ میں سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے دکانوں اور گاڑیوں کی شیشے توڑے ہیں جبکہ پولیس نے مظاہرے کو فساد قرار دے دیا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے کریکرز پھینکے گئے جبکہ ایک بڑے کوڑے دان کو بھی آگ لگا دی گئی۔

خیال رہے کہ مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں گذشتہ روز کے مقابلے میں مظاہرین کی تعداد کم رہی ہے۔ زیادہ تر مظاہرین نوجوان تھے اور ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی صدارت نسلی اور صنفی تقسیم پیدا کرے گی۔ اس کے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کی ہے کہ مظاہرے ‘بہت نامناسب’ ہیں۔

اس سے قبل انھوں نے وائٹ ہاؤس سے صدر براک اوباما سے ملاقات کی تھی اور اچھے ایک اچھا شخص بیان کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت میں جمعرات کی شام فلاڈیلفیا، بالٹیمور، سالٹ لیک سٹی اور گرینڈ ریپڈز سمیت دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔

فلاڈیلفیا میں مظاہرین سٹی ہال کے قریب جمع ہوئے اور انھوں نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ‘ہمارا صدر نہیں’، ‘امریکہ کو سب کے لیے محفوظ بناؤ’ جیسے نعرے درج تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کو ‘پیشہ ور مظاہرین’ قرار دیا۔

بالٹیمور میں پولیس کا کہنا تھا کہ 600 افراد نے پرامن طریقے سے شہر میں ریلی نکالی۔ منیاپولس میں مظاہرین نے کچھ وقت کے لیے ایک ہائی وے بلاک کی۔ سان فرانسسکو میں سکول کے طالب علموں نے قوس و قزح رنگوں والے بینرز اور میکسیکو کے جھنڈے لہرائے۔

شکاگو میں ٹرمپ ٹاور کے باہر بھی مختصر تعداد میں لوگ جمع ہوئے جبکہ گذشتہ روز ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شہر میں مارچ کیا تھا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق راہگیروں نے ان کو خیرمقدم کیا لیکن کم از کم ایک ڈرائیور ان پر چلایا کہ انھیں ‘خاموش رہیں اور جمہوریت کو تسلیم کریں۔’

نیویارک میں بھی مسلسل دوسری رات ٹرمپ ٹاور کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کو ‘پیشہ ور مظاہرین’ قرار دیا اور کہا کہ ‘میڈیا نے انھیں اشتعال دلایا ہے۔’

رپبلکن سپیکر پال رائن کانگریس میں اہم عہدے پر ہیں اور انتخابی مہم کے دوران انھوں نے ٹرمپ کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امیگریشن، صحت عامہ اور ٹیکسوں کی شرح کو کم کرنا اُن کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

جمعرات کو واشنگٹن میں صدر اوباما سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال رائن اور سینیٹ کے قائدِ ایوان میچ میکونل سے ملاقات میں اپنے قانونی ایجنڈے پر بات کی تھی۔

کیپٹل ہل میں ہونے والی اس مختصر ملاقات میں ٹرمپ نے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنی ترجیحات کا ذکر کیا۔

انھوں نے کہا کہ امیگریشن، ہیلتھ کیئر اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا ان کی اولین ترجیح ہیں۔ رپبلکن سینیٹر پال رائن کانگریس میں اہم عہدے پر ہیں اور انتخابی مہم کے دوران انھوں نے ٹرمپ کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد پال رائن نے کہا کہ ٹرمپ کو شاندار کامیابی ملی ہے اور اس فتح کو امریکی عوام کی بہتری میں بدل دیا جائے گا۔

پال رائن کے ساتھ میڈیا سے مختصر بات چیت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکی عوام کے لیے شاندار اقدامات متعارف کروائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اُن کی بہت سی ترجیحات ہیں جن سے عوام خوش ہوں گے۔’

’ہم امیگریشن کے معاملے کو بہت سختی سے لیں گے۔ ہم سرحدوں پر نظر رکھیں گے اور ہم ہیلتھ کیئر کے نظام کا بھی بہت کڑی نظر سے جائزہ لیں گے۔ ہمیں ملازمت کے مواقع پیدا کرنے ہیں۔’

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر اوباما کے ہیلتھ کیئر کی اصلاحات ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

ایسے وقت میں جب امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں رپبلکن جماعت کو برتری حاصل ہے، ٹرمپ کی مہم کے دوران اوباما کے ہیلتھ کیئر کا قانون اور ایران اور مغربی دنیا کے تاریخی جوہری معاہدے کو ختم کرنا قانونی طور پر اُن کے لیے ناممکن نہیں ہے۔

ادھر ٹرمپ کی مہم چلانے والی ٹیم نے کہا ہے کہ وہ مسلمانوں کی امریکہ آمد روکنے اور ماحولیاتی تبدیلی کم کرنے کے لیے پیرس معاہدے کو ختم کرنے جیسے بیانات کو ویب سائٹس سے ہٹا دیں گے۔