امریکہ کو قاتل FETO یا ترک عوام میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا

Naaman Qartalmash

Naaman Qartalmash

ترکی (جیوڈیسک) ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان قرتلمش نے کہا ہے کہ FETO کے حملے کے اقدام کا کوئی سیاسی پلیٹ فورم ہونا ضروری ہے۔

ایک پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینل کے لئے انٹرویو میں نائب وزیر اعظم قرتلمش نے کہا کہ اس حملے کے اقدام کی ضرور کوئی سیاسی پشت پناہی موجود ہے۔ ترکی کا سیاسی تجربہ یہ کہتا ہے ۔ وہ سیاسی ماسٹر مائنڈ کون ہے، کیا ہے وہ ہمارا کام نہیں ہے۔ ہم سیاست کے حوالے سے یہی نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔

15 جولائی کے حملے کے اقدام کے بعد خطرے کے مکمل طور پر ختم ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں سوال کے جواب میں قرتلمش نے کہا کہ “اس بات کا انحصار اس پر ہے کہ خطرے سے ہماری کیا مراد ہے۔ اگر مسلح بغاوت کے حوالے سے دیکھیں تو ترک مسلح افواج کو پلیٹ فورم کے طور پر استعمال کر کے دوبارہ سے حملے کی کوشش کرنا اب ناممکن ہے”۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ دہشت گرد تنظیم نے 40 سال تک تیاری کی اور متعدد مقامات پر اس کے خفیہ اراکین موجود ہیں۔ یہ دہشت گرد تنظیم ابھی بھی ملک کے اندر سے اور باہر سے اپنے بہت مختلف روابط کو متحرک کرنے کے امکانات رکھتی ہے۔

FETO کے خلاف جدوجہد کو پورے عزم کے ساتھ جاری ہونے پر زور دیتے ہوئے قرتلمش نے کہا کہ اس دہشت گرد تنظیم کے ساتھ رابطہ رکھنے والے اور کسی نہ کسی شکل میں اس کی مدد کرنے والے ہر شخص کو اس کا بدلہ چکانا ہو گا۔

FETO کے سرغنہ فتح اللہ گولن کی امریکہ سے واپسی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے نعمان قرتلمش نے کہا کہ 7 اگست کی جمہوریت اور شہداء ریلی کے بعد سے اس موضوع پر پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو خون آلود ہاتھوں والی ،اپنے شہریوں میں سے 240 افراد کو ایک رات میں قتل کرنے والی دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ اور 79 ملین ترک عوام میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔

7 اگست کی ریلی کے ترک ملت کے لئے ایک نشاۃ ثانیہ ثابت ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرتلمش نے کہا کہ “کوئی بھی، ایک معاشرے کے مختلف طبقوں کے باہمی اتحاد و تعان کی حامل اس قدر بڑی ریلی سے لاپرواہی نہیں برت سکتا اس کو غیر اہم قرار نہیں دے سکتا”۔ دہشت گرد تنظیموں کے باہمی روابط کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ FETO ، PKK اور داعش کا مشترکہ ہدف ترکی کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

نائب وزیر اعظم نعمان قرتلمش نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ تینوں دہشت گرد تنظیمیں بعض معاملات میں مل کر کام کرتی ہیں۔