امریکا کا مسلمان طالب علم احمد محمد تعلیم کے حصول کے لیے فیملی کے ہمراہ قطر منتقل

Ahmed Mohamed

Ahmed Mohamed

شکاگو (جیوڈیسک) افریقی نژاد امریکی مسلمان طالب علم احمد محمد اپنی فیملی کے ہمراہ قطر منتقل ہوگیا ہے جہاں وہ قطر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اسکالرشپ کے تحت تعلیم حاصل کرے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کی ریاست ٹیکسس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ مسلمان طالب علم احمد محمد اپنی فیملی کے ساتھ قطر منتقل ہوگئے ہیں، قطر ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے سکالر شپ کا وعدہ کیا تھا جو انہوں نے پورا کردیا ہے جس کے تحت احمد کو سکینڈری اور ہائیر سکینڈری تعلیم قطر میں مفت دی جائے گی۔ احمد محمد نے ایک ماہ قبل قطر کا دورہ کیا تھا اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ قطر بہت اچھی جگہ ہے یہاں کے اساتذہ بھی بہت اچھے ہیں میں یہاں اچھی اور پرسکوں ماحول میں تعلیم حاصل کرسکوں گا۔

امریکی اسکول میں زیر تعلیم نوعمر لڑکے احمد محمد کے والدین کا تعلق سوڈان سے ہے، گزشتہ روز اس ذہین طالب علم نے اپنے اسکول کے لیے ایک پروجیکٹ تیار کیا تھا جو ایک دلچسپ انداز سے بنائی گئی الیکٹرانک گھڑی کی صورت میں تھا جب کہ اسکول انتظامیہ نے اس گھڑی کو بم سمجھتے ہوئے پولیس کو طلب کیا اور پولیس کی حراست میں دے دیا گیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ بچے کا تین دن تک اسکول میں داخلہ بھی ممنوع قرار دیا گیا اور پولیس حکام نے اس کا ٹیبلٹ، اس کی الیکٹرانک گھڑی اور اس کا سامان تحویل میں لے لیا ہے، اس 14 سالہ مسلمان ذہین لڑکے کو ہتھکڑیاں پہنا کر پولیس ہیڈ کوارٹرز لے جایا گیا۔

جب یہ حقائق منظر عام پر آنا شروع ہوئے تو سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا آغاز ہوا جس میں اسکول انتظامیہ، پولیس اور امریکی حکومت پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔ ٹوئٹر پر ’’آئی اسٹینڈ ود احمد‘‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ سب سے پہلے نمبر پر آگیا۔

اسلام اور مسلمانوں سے امتیازی سلوک کے معاملے کو دبانے کے لئے امریکی صدر اوباما نے مسلمان لڑکے کی الیکٹرانک گھڑی کی تعریف کرتے ہوئے اسے اگلے ماہ وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی تھی جب کہ احمد محمد کل واشنگٹن گئے جہاں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ واضح رہے امریکی طالب علم احمد محمد نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد ٹیکسس کا سکول چھوڑ دیا تھا۔