امجد صابری کے قاتل اور اویس شاہ کے اغوا کار نہیں بچیں گے، وزیر داخلہ

Nisar Ali Khan

Nisar Ali Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ثابت قدم رہیں اور اسے نفسیاتی طور پر اپنے ذہنوں پر حاوی نہ ہونے دیں، کیونکہ دشمنوں کا مقصد ہی ہمارے اندر مایوسی پھیلانا ہے۔ ہم حالت جنگ میں ہیں۔

اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ہمیں نفسیاتی جنگ جیتنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کیلئے زمین تنگ کر دی گئی ہے لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اختلافات سیکیورٹی فورسز کے راستے کی رکاوٹ ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نثار علی خان نے کہا کہ حالات مکمل طور پر نارمل نہیں لیکن افواج پاکستان کی قربانیوں سے بہت بہتری آئی ہے۔ سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے فورسز نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

پاک فوج اور ایجنسیوں نے خون کا نذرانہ پیش کرکے امن قائم کیا۔ آپریشن ضرب عضب میں 490 سے زائد شہادتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015ء میں دہشتگردی کے واقعات 45 فیصد کم ہوئے۔ 2013ء میں ہر روز پانچ سے چھ بم دھماکے معمول تھے لیکن اب مہنیوں بعد کوئی واقعہ ہوتا ہے۔ دہشتگردی کیخلاف تمام مشکلات کے باوجود جیت رہے ہیں۔ کراچی کے حالات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد قوم میں مایوسی پھیلانے کیلئے سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں کراچی میں امجد صابری کی شہادت اور چیف جسٹس کے صاحبزادے کے اغوا کے واقعات نے سب کو غمزدہ کر دیا ہے۔ کراچی جیسے بزدلانہ واقعات سے قوم مایوس نہیں ہوگی۔ چودھری نثار نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کی وارداتیں کم ہوئیں۔ تاہم ایسے واقعات کے بعد کراچی آپریشن پر تنقید شروع ہو جاتی ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امجد صابری کے قاتلوں تک پہنچا جائے گا اور اویس شاہ کو بھی بازیاب کروایا جائے گا۔ کراچی کے واقعات فورسز سیکیورٹی ایجنسیوں کیلئے چیلنج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی تربیت کے بغیر کراچی آپریشن کے ثمرات نہیں مل سکتے۔ اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کیلئے کراچی کو مختلف ایریاز میں تقسیم کیا جائے گا۔

سندھ پولیس کی تربیت میں اب فوج مدد کرے گی۔ سندھ پولیس میں 20 ہزار ریکروٹمنٹ اور دو ہزار سابق فوجی بھرتی کئے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں حالیہ واقعات بہت افسوسناک ہیں۔ دہشتگرد سب کچھ پلاننگ سے کر رہے ہیں۔ بہت سے دہشتگرد تعلیم یافتہ ہیں جن کی نشاندہی آسان نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر کون افواہیں پھیلا رہے ہیں، کسی کو پتہ نہیں ہوتا۔

زیادہ تر سوشل میڈیا منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ کوئی ایک واقعہ بھی ہو جائے تو گزشتہ کارکردگی کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا کو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں استعمال کریں۔ کوئی ایسا ہے جو بلا جواز افواہوں سے مایوس پھیلا رہا ہے۔

آسان اہداف کو نشانہ بنانے کا مقصد قوم کو مایوس کرنا ہے۔ ہم نے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام دینا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف عزم کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔