انیقہ کون تھی؟۔۔۔۔

Annika

Annika

تحریر : مدیحہ سید
آخر کار انیقہ کے والد کو سزائے موت سنا دی گئی بارہ سال کی بدنصیب بچی جس کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ گول روٹی نہ بنا سکی اور باپ نے ڈنڈے مار کے قتل کر دیا اور پھر بے حسی کی انتہا کہ انیقہ کی لاش کو مردہ خانہ میں لاوارث چھوڑ کر فرار ہو گیا۔۔۔اتنی سی عمر میں اگر وہ اس حد تک سمجھدار ہو چکی تھی کہ گڑیا چھوڑ کر چولہا سمبھالنے کی فکر کرنے لگی تھی توبدلے میں کیا مانگ رہی تھی۔۔؟ صرف پیار کے دو الفاظ۔۔ اس کوشش کے لئے حوصلہ افزائی۔۔

مگر والد محترم نے کیا کیا زندگء ہی ختم کر دی۔۔ گول روٹی نہ بنانا ایسا کون سا جرم ہے جسکی سزا میں جان لے لی جائے۔۔ 12 سال جسے پالا اب جا کے یاد آیا کہ بیٹی اتنی فضول ہے کہ زرا سی بات پہ صفحہِ ہستی سے مٹا دو۔۔ جرم کیا ہے۔۔؟ بیٹی کو قتل کیا ہے کیوں۔۔۔! بدکردار تھی کیا۔۔؟ارے نہیں بارہ سال کی تو تھی تو پھر۔۔۔؟روٹی گول نہ بنا سکی۔

ایک انسانیت کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، میں اب یہ جان چکی ہوںکیونکہ ہم سبھی مردہ ہو چکے ہیں،یہ تو ایک انیقہ کی داستان ہے ایسی کئی بچیاں ہیں جو بچپن سے ہی اپنے ماں باپ کے ظلم کا شکار ہوتی ہیں اور چپ چاپ ان پہ قربان ہو جاتی ہیں۔۔ پسند کی شادی کر لے تو غیرت کے نام پہ قتل۔۔ بھائی جرم کرے تو بہن کاری۔۔ نشئی باپ کے جوئے میں بیٹی کا سودا۔۔۔ آخر کیوں۔۔۔۔۔؟

Annika Father Arrest

Annika Father Arrest

ارے اسلام نے تو بیٹی کو رحمت بنا کر بھیجا ہے جس کی پہلی اولاد بیٹی ہو اسے خوش نصیب کہا گیا ہے اور جس نے دو بیٹیوں کی پرورش اچھے طریقے سے کی اس کے لئے جنت کو خوشخبری دی۔۔ مگر یہاں کیا ہو رہا ہے۔ بیٹی کی پیدائش پہ سوگ منایا جا رہا ہے۔۔ جب اللہ فرماتا ہے کہ ہر زی روح اپنا رزق ساتھ لاتا ہے تو آپ کیوں بوجھ سمجھتے ہیں۔۔۔؟

خدارا۔۔۔! اپنی آنکھیں کھولیں رحمت کو زحمت مت سمجھیں ورنہ ہم میں اور زمانہِ جاہلیت کے لوگوں میں کیا فرق رہ جائے گا کہ وہ پیدا ہوتے ہی بیٹی کو مار دیتے تھے اور ہم کبھی بھی بہانہ بنا کر۔ایک جگہ ایک نہا یت ہی قابلِ غور بات پڑھی کہ ”عورت کے جسم سے نکل کر،عورت کے ہا تھوں میں پل کر،عورت کی جوانی کھا کر جب طا قتور بن جا تے ہو تو عورت ہی مردوں کو کم عقل،کم تر،کمزور،جا ہل اور پیروں کی جو تی لگتی ہے ”کیوں؟ کیو نکہ یہ مردوں کا معاشرہ ہے۔۔ اور صد حیف ایسے معاشرے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر : مدیحہ سید