اپریل فول

April Fool

April Fool

تحریر : مدیحہ ریاض
یہ بات لگ بھگ 2001 ء کی ہے ۔جب فون عام نہ تھے، گاؤں کے کسی کھاتے پیتے گھرانے میں پی ٹی سی ایل لگا ہوتا اور پورے گاؤں کے لوگوں کے فون اس گھر میں آتے ۔یوں سمجھئے وہ گھر اپنے آپ کو بڑا کوئی لین لارڈ سمجھتا۔اور یہ واقعہ ملتان کے نواحی گاؤں چک 42 کا ہے۔چک 42 میں بابا رمضان رہائش پذیر تھا ،بابا رمضان سارا دن گھر کے سامنے چارپائی بچھا کے بیٹھے رہتے اپنا حقہ لے کر۔بابا جی ہر آنے جانے والے سے اٹکھیلیاں کرتے ،کبھی بچوں کو چھیڑتے تو کبھی نوجوانوں کو تنگ کرتے۔

کبھی بابا جی کے پاس بال بچےّ باتیں (کہانیاں)سننے آجاتے تو کبھی بابا جی کے ہم عمر بابا جی سے حقہ پینے آ جاتے۔ تو کبھی مرد حضرات زراعت کے بارے میں مشورے لینے حاضر ہوتے ۔بابا جی کی اپنی زمین تو تھی نہیں لیکن وہ اپنی جوانی میں کسی زمیندار کے مزارعے تھے خوب جی لگا کے محنت کرتے انہیں زمین سے بڑی محبت تھی۔ وہ زمین کو ماںّ سمجھتے اور خوب دل لگا کر خدمت کرتے، اور پھر زمین انہیں دگنا ثمر دیتی۔اس وجہ سے با باجی کوزراعت کے بارے میں بڑی سوجھ بوجھ تھی ۔یعنی یوں کہہ لیں کہ بابا جی کے پاس ہر وقت رونق رہتی ۔بابا جی کی 2بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔

بابا جی کے پڑوس میں ایک شرارتی لڑکا رہتا تھا وہ میٹرک کا طالبعلم تھا ۔اور مغربی تہذیب کا دلدادہ۔اس دن اپریل کی یکم تھی ۔اسے ایک شرارت سوجھی اس نے بابا جی کی جیب کڑموں (سمدھیوں)کا فون نمبر نکال لیا اور جھٹ سے انھیں فون کر دیا اور کہا کہ آج صبح 5بجے بابا رمضان یعنی آپ کے سمدھی کا انتقال ہو گیا۔جیسے ہی بابا جی کی بیٹیوں نے سنا۔ان میں ایک بیٹی کو تو وہیں غشی کے دورے پڑنے لگ گئے۔

بیٹیوں کے سسرال والوں نے بڑی مشکل سے پیکنگ کرواکر چک 42 روانہ کیا۔گاڑی اپنے سفر پر رواں دواں تھی اور بیٹیاں سارے رستے روتے دھوتے اباّ جی کی مغفرت کی دعائیں کرتی رہیں ۔1بجے کے قریب وہ اپنے گاؤں داخل ہوئیں۔

بابا جی کا گھر گاؤں کی آخری گلی میں تھا۔ بابا جی نے جیسے ہی اپنی بچیوں کی شکل دیکھی تو وہ حیران رہ گئے کہ پرسوں ہی تو ان نمانیوں کی چٹھی (خط) آئی۔انہوں نے آنے کوئی اطلاع ہی نہیں دی ۔رونے دھونے کی وجہ سے منہّ سوجا ہوا تھا ۔اس لئے بابا جی سمجھے کے کہیں سسرال والوں نے گھر سے نہ نکال دیا ہو۔اور بیٹیا ں الگ پریشان کہ اباّ جی زندہ کیسے ہو گئے ہمیں تو صبح اباّ جی کے مرنے کی اطلاع دی
گئی۔

Madeeha Riaz

Madeeha Riaz

تحریر : مدیحہ ریاض