عرب لیگ کا سربراہ اجلاس، دہشت گردی مخالف جنگ سمیت سکیورٹی امور پر غور

Arab League Chief-Meeting

Arab League Chief-Meeting

نواکشوط (جیوڈیسک) موریتانیہ کے دارالحکومت نواکشوط میں منعقدہ عرب لیگ کے دو روزہ سربراہ اجلاس میں عرب اقوام کو درپیش سکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور عرب قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے مؤثر ذرائع بروئے کار لانے کی ضرورت پر زوردیا گیا ہے۔

عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس کے لیے تیار کردہ ”نواکشوط اعلامیے” میں عرب قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خلاف جنگ ،امن اور سلامتی کے فروغ،مذاکرات کی حوصلہ افزائی اور انتہاپسندی اور منافرت کے خاتمے پر زوردیا گیا ہے۔

سربراہ اجلاس میں شریک عرب لیڈروں نے انتہا پسندی اور تشدد سے پاک ماحول کے قیام کی اہمیت پر زوردیا ہے اور اس مقصد کے لیے عرب ریاستوں میں یک جہتی کی اقدار کے علاوہ انسانی مہارتوں ،عرب دنیا میں سائنسی تحقیق اور شہریوں کو ملازمتوں کے مناسب مواقع مہیا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

نواکشوط اعلامیے میں عرب لیڈروں کی جانب سے جنگ زدہ ممالک کے مکینوں کی مدد کے علاوہ مہاجرین ،بے گھر ہونے والے افراد اور تارکین وطن کی معاونت کے لیے عالمی اور عرب انسانی امدادی سرگرمیوں کی حمایت کا اظہار کیا گیا ہے۔اس میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور مہاجرین کے میزبان ممالک کی مدد کے لیے جدید میکانزم کے قیام پر زوردیا گیا ہے۔

عرب لیڈروں نے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیل جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کردے اور اس کے جوہری پروگرام کو بین الاقوامی کنٹرول میں دیا جائے۔

عرب لیڈروں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کے نصب العین اور جدوجہد کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانے کی ضرورت پر زوردیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ عرب امن اقدام ،میڈرڈ امن کانفرنس اور متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے تحت پائیدار امن قائم ہونا چاہیے۔

عرب لیڈروں نے فرانسیسی امن اقدام کا بھی خیرمقدم کیا ہے جس میں ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کے انعقاد کی ضرورت پر زوردیا گیا ہے جو ایک طے شدہ نظام الاوقات میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہوگی اور مشرقی القدس اس ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔

اعلامیے کے مطابق انھوں نے عالمی برادری سے فلسطینی تنازعے سے متعلق بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے کا مطالبہ کیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ہو اور اسرائیلی فورسز تمام عرب مقبوضہ علاقوں اور شام کے علاقے گولان کی چوٹیوں اور جنوبی لبنان کے مقبوضہ علاقوں کو خالی کر دیں۔

لیبیا کی صورت حال کے حوالے سے اعلامیے میں تمام متحارب فریقوں پر زوردیا گیا ہے کہ وہ ملک کی تعمیر نو اور دہشت گرد گروپوں کے مقابلے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں بروئے کار لائیں۔

عرب لیڈروں نے یمن کے متحارب فریقوں پر بھی زوردیا ہے کہ وہ کویت میں جاری امن مذاکرات کے دوران کسی مثبت حل کی جانب پیش رفت کریں اور تنازعے کے حل کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

اعلامیے میں شام میں جاری تنازعے کے پُرامن حل کی امید کا اظہار کیا گیا ہے تاکہ اس ملک کی خود مختاری ،اتحاد اور شامی عوام کا وقار بحال ہو سکے۔

عرب لیڈروں نے عراق کے اتحاد کو برقرار رکھنے اور دہشت گرد گروپوں کے مقابلے اور داعش کے زیر قبضہ علاقوں کو واگزار کرانے کے لیے عراقی حکومت کی کوششوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا ہے۔